جنگ فلوجہ ، ایران امریکہ جبری شادی

ابراہیم المرشی

 

عراقی وزیر اعظم نے فلوجہ میں جیت کا اعلان کر دیا۔ تاہم ا ب بھی کچھ مقامات پر داعش موجود ہے۔ اس جنگ کا کوئی بھی نتیجہ نکلے لیکن ایک بڑی سیاسی تبدیلی رونما ہو چکی ہے۔

ابتدا میں ایران اور ایرانی شیعہ ملیشیا کے ساتھ امریکی تعلقات اچھے نہیں تھے۔ تاہم جب جنگ کی ابتدا پر امریکی  جہازوں نے بمباری شروع کی تو انہیں اندازہ ہوا کہ  گراؤنڈ فورس کے بغیر یہ کامیابی ممکن نہیں۔  اگر آج فتح ہو رہی ہے تو یہ ایرانی مدد کا ہی نتیجہ ہے، جسے امریکہ بیک ڈور پر کافی سراہا رہا ہے۔

آیت اللہ سیستانی اب عراقی مقامی سیاست میں بہت اہم ہو چکے ہیں۔ جنگ فلوجہ میں یہ واضح ہے کہ انہوں نے اپنی طاقت کا استعمال کیا اور انتہائی اہم جنگ میں تمام فوجی کمان ان کے احکامات پر عمل درآمد کرتی رہی۔

مجھے آج بھی یاد ہے کہ جون 2014 میں امریکی فورسز کے کمانڈر جنرل پیٹریاس نے امریکہ کو خبردار کیا تھا کہ وہ شیعہ ملیشیا کی ائیرفورس نہ بنے لیکن ان کی بات پر کسی نے وجہ نہیں دی۔ یہ عمل لازمی تھا ، امریکی ائیرفورس ہی شیعہ ملیشیا کی ائیرفورس بنی کیونکہ زمین پرکوئی عراقی فوج نہیں تھی، شیعہ ملیشیا والے عراقی فوجی کو کہہ کر داعش پر حملے کرا رہے تھے اور امریکی ائیرفورس ان کے ٹارگٹ پر بمباری کرتی۔ شیعہ ملیشیا کو امریکی اور امریکیوں کو ان کی ضرورت تھی، یہ محبت کی شادی نہیں تھی  بلکہ جبری شادی ہے۔تاہم اب دونوں میں محبت ہے جس کا اعتراف نہیں کیا جاتا۔

جنگ فلوجہ میں عراقی فوج اور ملیشیا شامل تھے۔ شیعہ ملیشیا کے اثرورسوخ کی وجہ سے عربوں کے سنی شہر عبادی نے بھی جنگ میں حصہ لیا لیکن انہو ں نے جنگ  کے دوران شہر کے وسط میں جانے سے انکار کر دیا۔  پھر معاہدہ ہوا کہ اگر  شیعہ ملیشیا کو پیچھے رکھا جائے تو امریکی ائیرفورس بمباری بڑھا دے گی جیسے انہوں نے جنگ رمادی میں کیا تھا۔

بالآخر رمادی کی طرح معاہدہ طے پا گیا اور سنی فورسز اور عراقی فوج نے شہر پر دھاوا بول دیا اور مرکز میں داعش کے ہیڈکوارٹر پر قبضہ کر لیا۔  اس معاہدہ کا بڑا خطرہ یہ تھا کہ عراقی فورسز انتہائی تھکی ہوئی ہیں، مسلسل جنگ اور کم فورس کی وجہ سے نقصان ہو سکتا تھا لیکن امریکہ نے سیاسی فتح کے لئے یہ جوا کھیلا اور سنی افراد کی مدد سے  فلوجہ کا کنٹرول حاصل کیا حالانکہ شیعہ ملیشیا پہلے ہی تمام کام کر چکی تھی۔

تکریت کی مثال لے لیں، واشنگٹن جانتا ہے کہ شیعہ ملیشیا ہی دراصل جنگ میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ بے شک آخر میں سنی اتحاد کو جیت نام کرنے کے لئے آگے کر دیا جاتا ہے لیکن  شیعہ ملیشیا کے بغیر کوئی بھی لڑائی ممکن نہیں۔ اسی وجہ سے جنگ امریکی بمباری شروع ہوئی تو ایران سرحد پر موجود شیعہ ملیشیا نے احتجاجاًٍ جنگ کا بائیکاٹ کر دیا۔ یہ کافی فطری تھا۔

انہوں نے بیانات  میں یہاں تک کہا کہ امریکہ جنگ میں جیت اپنے نام کرنے کے لئے ایسی حرکات کر رہا ہے۔  حالانکہ ان کی بات مکمل درست نہیں، اگر امریکی فوج تکریت پر بمباری نہ  کرتی تو شاید شیعہ ملیشیا کو ایسی کامیابی نہ ملتی۔ تکریت پر بمباری سے پہلے امریکی جنرل ڈیوڈ لائیڈ نے  سینیٹ کی کمیٹی کو کہا کہ وہ کسی صورت شیعہ ملیشیا کی مدد نہیں کریں گے او رنہ ایسا سوچ سکتے ہیں۔ اس سے پہلے ان کے باقی ساتھی بھی ایسی ہی باتیں کر چکے ہیں۔ تاہم ان میں سے کسی نے بھی امریکی سیاست دانوں کو جنگ کے ختم ہونےکا کوئی ٹائم فریم نہیں دیا۔

امریکی سیاست دانوں کی خدشات کی وجہ سے امریکی فوجی حکام کے لئے شیعہ ملیشیا اب انتہائی ضروری ہے، اگر انہیں جلد از جلد کامیابی چاہیے تو انہیں ہر حال میں شیعہ ملیشیا کی مدد چاہیے۔ امریکی فوج کی تربیت کے باوجود عراقی فوج ابھی اس قابل نہیں کہ اپنے طور پر داعش سے کوئی جنگ جیت سکے۔ صرف شیعہ ملیشیا ہی امریکی جرنیلوں کو یہ جنگ  بروقت جتوا سکتی ہے، اس وجہ  جب وہ سینیٹ میں سیاست دانوں کے سامنے جاتے ہیں تو اپنی سیٹوں پر پریشان ہو کر بیٹھے رہتے ہیں۔

سیساتی پہلے ہی  عراق میں کافی اہم کردار ادا کر چکے ہیں، انہوں نے بغداد کا دفاع کرنے کے لئے بھی ہزاروں رضاکاروں کو جمع کر لیا تھا۔ سیستانی کوئی جنرل نہیں لیکن وہ انتہائی طاقتور مذہبی شخصیت ہیں، جیسے عراق میں آیت اللہ خامنہ ای مشہور ہیں  ہیں ویسے ہی سیستانی کو بھی ایک اہم ترین مقام حاصل ہے اور انہی کے اثرورسوخ کی وجہ سے  بہت سے کامیابیاں ملی ہیں کیونکہ وہ پیچھے بیٹھ کر ڈوریاں ہلاتے ہیں۔

فلوجہ میں ایران پر واضح ہو گیا کہ وہ کسی بھی امریکی مدد کے بغیر کچھ نہیں جیت سکتا، اسی طرح امریکہ بھی جانتا ہے کہ وہ شیعہ ملیشیا کے بغیر کچھ نہیں لیکن ایک دوسرے کی مدد کے باوجود یہ دونوں کبھی محبت کا اعتراف نہیں کریں گے کیونکہ یہ ایک جبری شادی ہے۔دونوں اطراف کو اب اندازہ ہے کہ علاقائی سیاست کے لئے ان کا  اچھا تعلق انتہائی ضروری ہے۔

x

Check Also

شامی بچے، ترک مہربان

ترکی کی اپوزیشن پارٹی  سی ایچ پی کی رپورٹ ترکی میں آنے والے شامی بچوں ...

شامی پنجرہ

جیمز ڈین سلو   شام کا بحران دن بد دن بد سے بد تر ہو ...

برطانیہ کا عظیم جوا

مروان بشارا برطانیہ نے یورپی یونین سے باہر آنے کا فیصلہ کر لیا۔ اب ہر ...

%d bloggers like this: