حکمرانوں کے پرفریب نعرے

حکمرانوں کے پرفریب نعرے

تحریر: اکرم چوہان

انسانی فطرت ہے کہ اپنا فائدہ دیکھ کرہرکوئی دڑاچلاآتا ہے۔ انجان آدمی محبوب قرارپاتا ہے،اس کاساتھ دینے کے لئے دل مچلاجاتا ہے، ایک عام آدمی کی سطح پرتوجوصورتحال ہے سو ہے لیکن ملکی حکمران عوام کورام کرنےکےلئےکس کس طرح کےنعروں کا سہارالیتےرہےہیں آج ہم آپ کوان سےآگاہ کرنے کا بیڑا اٹھاچکے ہیں۔

حکمرانوں کے پرفریب نعرے

سب سےپہلے سابق صدر ایوب خان جنہوں نےعوام کولارادیا کہ کشمیرفتح کروں گا، کالا باغ ڈیم بناؤں گا،پچھلےحکمرانوں نےوسائل کی بندربانٹ کی،میں اب ایساہونےنہیں دوں گا۔ لیکن ہوا کچھ یوں کہ اورکوئی بڑا گفٹ تو نہ دے سکے، کیپٹن گوہر ایوب کا تحفہ وہ ملکی سیاست کوضرور دےگئے، اب اس کا فائدہ کس قدر ملک و قوم کو پہنچا اس پربڑی طویل بحث ہوسکتی ہ۔، کرپشن کے الزامات اس کے علاوہ ہیں، اقتدارسےگیارہ سال چمٹےرہنے کےبعد ان کی رخصتی کے حوالے سے بھی بڑی دردناک داستانیں ہیں جن سے عبرت حاصل کی جاسکتی ہے۔

اس کےبعد نمبرآتا ہےقائدعوام ذوالفقارعلی بھٹو کاجو آٹھ دس سال تک ایوب خان کوڈیڈی کہتے رہے ، اس کے بعد اُن ہی کے خلاف علم بغاوت بلند کردیا۔ روٹی ، کپڑا اورمکان دینےکا وعدہ، ہزار سال تک بھارت سےجنگ لڑنے کا عزم، بارہ ایکڑ زمین فی خاندان دینےکاعہد ، مفت حج کرانے کا پیمان ،جتنےخواب دکھائےگئے ان میں سے کوئی بھی تعبیرنہ پاسکا۔

پھرتشریف لائے جنرل ضیاالحق،انہوں نےنوے دن میں انتخابات کرانےکی بات کی،اسلام کے نفاذ کا سپنا دکھایا ،رشوت،اقرباپروری کوجڑسےاکھاڑپھینکنےکی امید دلائی۔ ریفرنڈم کے ذریعے اپنے استحکام کو دوام بخشا، منتخب حکومت کوگھرچلتا کیا لیکن اس سب کے باوجودعام آدمی کی جھولی خالی رہی، اس کےحلق میں مالی آسودگی کےچند قطرےبھی نہ اتارے جاسکے۔

اسی کی دہائی میں اُس وقت کے وزیراعظم محمد خان جونیجو پانچ نکاتی پروگرام کا ڈھول پیٹتے رہے، خوشحالی لانےکا باربارتذکرہ فرماتےرہے، عوام کو ملک کا حکمران بنانےکی بڑک بھی انہوں نے ماری ،لیکن جمہوریت کی بساط اس طرح سے اچانک  لپیٹی گئی کہ وہ بھی آخر وقت تک اس کو ہی دوش دیتے رہے۔  ان کے بقول دوسری صورت میں نلکوں میں دودھ آیا ہی چاہتا تھا اگر ان کا تختہ اُلٹا نہ جاتا۔

مسنداقتدارسنبھالتےہی بےنظیربھٹونےعالمی برادری میں پاکستان کی تنہائی دورکرنےکی ذمہ داری لی، جمہوریت کےپودے کو کھاد، پانی، روشنی غرض یہ کہ سب کچھ دینےکو ٹاپ آف دی لسٹ قرار دیا ، لیکن بڑی تبدیلی نہ آسکی ۔ پونےدو سال بھی پورے نہ ہوئے تھے، کراچی میں لاءاینڈ آرڈر کی صورتحال ، پکا قلعہ حیدرآباد میں نسلی بنیاد پر آپریشن کا الزام  ،سیاسی حریفوں کے ساتھ مغویوں کے تبادلے کا معاملہ ،مبینہ کرپشن کی ہوشربا داستانیں،مخالفوں کی طرف سےمرداول مسٹرٹین پرسنٹ ٹھہرائےگئے۔ پونےدوسال بھی پورے نہ ہوئے تھے کہ دخترمشرق کی حکومت کو گھربھیج دیا گیا۔

نوازشریف وزیراعظم بنےتونعروں کاطوفان آگیا،پاکستان کوایشین ٹائیگربنائیں گے، قرض اتارو ملک سنوارو،معاشی ترقی کا نیادوربس آیا ہی چاہتا ہے۔ صنعتوں کی بحالی ،برداشت کی سیاست، اپوزیشن کو ساتھ لےکر چلنے کا ارادہ ، سب کچھ دھرا رہ گیا۔ صدرِمملکت سےمحاذآرائی انہیں مہنگی پڑی،پہلی بارمیں غلام اسحاق خان نےمدت پوری نہ کرنےدی، دوسری باری پرپرویزمشرف آڑے آگئے، کارگل آپریشن پرشروع ہونےوالی ٹینشن نوازشریف کولے بیٹھی۔

پرویزمشرف نےسب سےپہلےپاکستان کانعرہ بلند کیا،دہشت گردی کےناسورکوہمیشہ کےلئےختم کرنےکا اعلان بھی کیا، لیکن ذاتی تشہیر اورذاتی مفاد ہی ان کی منزل قرار پائے۔ جب چاہا ، جس کو چاہا ، شطرنج کی بساط پر آگے پیچھے کیا، لیکن ملکی مفاد پرآتےہی اتفاق رائےکابہانہ تراشا گیا ۔ وہ کالا باغ ڈیم کا معاملہ ہویا کرپشن کےخاتمےکا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کےفریق بننے کا یاپھر ریاستی اداروں کو اپنے لئے استعمال کرنےکا ، پرویزمشرف بھی وہ ڈیلیور نہ کرسکے جس کی صورتحال متقاضی تھی یا جو ان کے پاس اختیارتھا ۔

آصف زرداری سےعوام کوشروع سےہی کچھ زیادہ امیدنہ تھی،انہوں نےبھی عوام کوویسےتوکچھ زیادہ لفٹ نہیں کرائی،لیکن آئینی ترامیم کاانہوں نےبھی خوب ڈھنڈوراپیٹا،بےنظیرکےقاتلوں کی گرفتاری بھی سپنا رہی ، ماضی کی غلطیاں نہ دہرانے کی بات بھی محض ایک شوشا ہی رہی۔

پھر بات کرتے ہیں عمران خان کی۔۔۔۔تبدیلی کاصرف نعرہ دیا ،اس پرعمل دس فیصد بھی نہ ہوسکا، کے پی کے میں پی ٹی آئی کا فلاپ شو ، مجموعی طورپرکارکردگی وہ نہ رہی جس کی توقع تھی۔  شور زیادہ مچایا گیا ، کام کم ہی کیا گیا ، اس کی وجہ سے عمران خان کوشدید تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑا لیکن بوجوہ پرفارمنس میں  بہتری نہ لائی جاسکی ۔ تعلیمی اصلاحات اور صحت کی بہترین سہولیات کی فراہمی بھی ایک خواب ہی رہی ۔

اب عام انتخابات میں زیادہ وقت نہیں بچا۔۔۔  دیکھنا یہ ہے کہ اس بار سیاست دان کون سا نیا نعرہ لگاتے ہیں اور کس طرح عوام کو دامِ فریب میں لاتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.

x

Check Also

شامی پنجرہ

جیمز ڈین سلو   شام کا بحران دن بد دن بد سے بد تر ہو ...

برطانیہ کا عظیم جوا

مروان بشارا برطانیہ نے یورپی یونین سے باہر آنے کا فیصلہ کر لیا۔ اب ہر ...

یورپی یونین چھوڑ دی، اب تم برطانیہ چھوڑو

بن ویسکوٹ برطانیہ میں یورپی یونین کے لئے ووٹنگ کےبعد ملک بھر میں نسل پرستی ...

%d bloggers like this: