برطانیہ میں ٹائپ ٹو ذیابیطس کے درجنوں مریضوں پر دوا کی بجائے ایک غبارے سے علاج کے تجربات کیے گئے ہیں جس میں آنتوں میں چاول کے دانے کے برابر ایک غبارہ ڈال کر اس سے شکر جذب کرنے کا کام لیا جائے گا۔
اس غبارے کو منہ کے ذریعے آنتوں کے اس حصے تک پہنچایا جائے گا جہاں زیادہ تر غذا ہضم ہوتی ہے اور وہاں سلیکون غبارے سے گرم پانی خارج ہوگا۔
اس گرم پانی سے معدے کا لائننگ گرم ہوجائے گی جس سے آنتوں میں شکر جذب کرنے کی صلاحیت بڑھ جائے گی۔
مریض کو غنودگی میں رکھ کر90 منٹ کا یہ عمل دہرایا جائے گا۔
اس کے بعد شکر کو ہضم اور جذب کرنا قدرے آسان ہوجائے گا اور اس کے لیے کسی دوا کی ضرورت نہیں رہے گی۔
اگر یہ تجربہ کامیاب ہوجاتا ہے توڈیوڈینم کی بیرونی دیوار پر پرانی جھلی ختم کرکے نئی جھلی اگانا ممکن ہوگا۔جو گلوکوز کو اچھی طرح پروسیس کرنے میں مدد فراہم کرے گی اور اس سے عارضہ قلب،
فالج اور اعضا کو کاٹنے جیسی خوفناک صورتحال کو کم کیا جاسکے گا۔