2015
جامعہ کراچی کے اسسٹنٹ پروفیسر وحید الرحمان قتل
انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والی نمایاں شخصیت سبین محمود دہشت گردوںکا نشانہ بن گئیں
2014
جامعہ کراچی کے رئیس ڈاکٹر شکیل اوج کو گلشن اقبال میں قتل
جامعہ بنوریہ عالمیہ کے مولانا مسعود بیگ حیدری میں مارے گئے
سابق سینیٹر علامہ عباس کمیلی کے صاحبزادے علی اکبر کمیلی کو عزیز آباد میں اپنی آئس فیکٹری کے باہر فرقہ وارانہ دہشت گردی کا نشانہ بنایا گیا
معروف مذہبی اسکالر علامہ تقی ہادی نقوی بھی 2014 میں قتل ہوئے
دہشت گرددں کو ناکوں چنے چبوانے والے ایس ایس پی سی آئی ڈی چودھری اسلم نے جام شہادت نوش کیا
2013
ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی ساجد قریشی اور ان کے جواں سال بیٹے کو مار دیا گیا
تحریک انصاف کی سینئر نائب صدر زہرا شاہد ڈیفنس میں اپنے گھر کے باہر قتل کردی گئیں
اورنگی پائلٹ پروجیکٹ کی سربراہ پروین رحمان کو گولی مار قتل کر دیا گیا
معروف صنعتکار علی اصغر راجانی سائٹ کے علاقے میں قتل ہوئے
ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی سید منظر امام کو اورنگی میں نشانہ بنایا گیا
معروف نجی اسکول کے مالک سید علی حیدر جعفری نارتھ کراچی میں قتل کردیئے گئے
2012
مقامی رپورٹر علی رضا کو لیاری میں مار دیا گیا
پاسبان جعفریہ کے رہنما عسکری رضا کو قتل کردیا گیا
2011
سعودی سفارتکار حسن القحطائی کو خیابان شہباز کے علاقے میں مارا گیا
جیو ٹی وی کے کراچی میں رپورٹر ولی خان بابرکو لیاقت آباد میں فائرنگ کرکے ہلاک کردیا گیا
2010
ایم کیو ایم کے رکن سندھ اسمبلی رضا حیدر کو قتل کیا گیا
2006
معروف شیعہ عالم علامہ حسن ترابی اور 12 سالہ بھتیجے کو خودکش حملے میں جاں بحق ہوئے
سینئر جیل افسر امان اللہ خان نیازی کا قتل ہوا
نشتر پارک میں عیدمیلادالنبیﷺ کے جلسے میں بم دھماکے سے سنی علماسمیت 50 سے زائد افراد جاں بحق ہوئے
امریکی قونصل خانے کے قریب خودکش حملے میں امریکی سفارت کار ڈیوڈ فوائے سمیت 4 افراد ہلاک ہوئے
2004
جامعہ بنوریہ کے معروف اسکالر مفتی نظام الدین شامزئی کو شہید کردیا گیا
اس وقت کے کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل احسن سلیم حیات کے قافلے پر مسلح دہشت گردوں کی فائرنگ کے نتیجے میں 11 افراد ہلاک ہوئے
2003
بس پر فائرنگ کے نتیجے میں سپارکو کے 6 ملازمین جاں بحق ہوئے
2002
شیرٹن ہوٹل کے قریب نیول بس کے بم دھماکے میں 11 فرانسیسی اور تین پاکستانی ہلاک ہوئے
معروف ڈاکٹر آل صفدر زیدی قتل کردیئے گئے
مریکی صحافی ڈینیل پرل کا قتل بھی 2002 میں ہوا
2001
چیئرمین سندھ بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن سید حسن زیدی کو قتل کردیا گیا
وزارت دفاع کے ڈائریکٹر ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ سید ظفر حسین کو مار دیا گیا
پی ایس او کے مینیجنگ ڈائریکٹر شوکت رضا مرزا قتل کردیئے گئے
2001 میں اس وقت کے وزیر داخلہ معین الدین حیدر کے بھائی احتشام الدین حیدر کو سولجر بازار کے علاقے میں قتل کیا گیا
1998
سابق گورنر حکیم محمدسعید قتل کردیئے گئے
1997
کے ای ایس سی کے مینیجنگ ڈائریکٹر ملک شاہد حامد کو ان کے ڈرائیورسمیت قتل کردیا گیا۔
1996
سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کے بیٹے اور بینظیر بھٹو کے بھائی میر مرتضیٰ بھٹو کو مار دیا گیا
ریٹائر جج نظام احمد اور ان کے بیٹے ندیم احمد کو پی ای سی ایچ ایس میں گھر کے باہر قتل کردیا گیا
1995
ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے بھائی ناصر حسین اور بھتیجے عارف حسین کو مار دیا گیا
1994
معروف صحافی مدیر تکبیر محمدصلاح الدین اپنے دفتر کے باہر قتل کردیئے گئے
1993
ایم کیو ایم کے چیئرمین عظیم احمد طارق کو فیڈرل بی ایریا میں اپنے گھر میں قتل کیا گیا