ایمنسٹی انٹرنینشل نے اپنی رپورٹ میں برازیل پر شدید تنقید کی ہے۔ رپورٹ کے مطابق برازیل نے اپنی سیکیورٹی پالیسی کی غلطیوں سے کچھ نہیں سیکھا۔ فٹ بال ورلڈ کپ کے بعد برازیل نے پولیس اصلاحات کا وعدہ کیا لیکن ایسا نہیں کیا گیا۔ ریو اولمپکس میں دو ماہ باقی ہیں لیکن ریاست تشدد سے تشدد ختم کرنے کی پالیسی پر گامزن ہے۔
رپورٹ کے مطابق کھیلوں میں تشدد کی کوئی جگہ نہیں۔ اولمپکس سے پہلے انسانی حقوق کو پامال کیا جا رہا ہے۔ غلط پالیسیوں کی وجہ سے ملک میں تشدد کم ہونے کی بجائے بڑھ رہا ہے۔ جرم اور جرائم پیشہ عناصر کی بیخ کنی کے نام پر جنگی جرائم کیے جا رہے ہیں۔ برازیل نے عالمی سطح پر وعدہ کیا تھا کہ اولمپکس سے قبل ریو ایک محفوظ شہر ہو گا لیکن آج اس شہر میں پولیس بھی محفوظ نہیں۔
ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ریو میں جنگ کا سا ماحول ہے۔ اب تک شہر میں دو ہزار پانچ سو کے قریب لوگ مارے جا چکے ہیں۔ جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ جرائم پیشہ افراد تھے۔ یہ لوگ کون تھے؟ کیا جرم کرتے تھے؟ کسی عدالت میں کچھ نہیں بتایا گیا۔
برازیل میں ایک پالیسی ہے، پہلے گولی مارو پھر سوال پوچھو
فٹ بال ورلڈ کپ کے دوران بھی ہزاروں افراد نے ریاستی پالیسی کے خلاف ملک بھر میں احتجاج کیا جن پر پولیس نے کریک ڈاؤن کیا۔ ان میں سے کئی افراد اب بھی لاپتہ ہیں۔ کیا اسے سیکیورٹی پالیسی کہتے ہیں؟ برازیل میں غریب افراد کی بستیوں پر فوج اور پولیس کی چڑھائی جاری ہے۔ جیسے سب جرائم کی جڑ یہی لوگ ہیں۔
کئی ایسی مثالیں موجود ہیں جہاں پولیس اور فوج نے بغیر وارننگ کے فائرنگ کر دی۔ سب سے مشہور واقعہ ریو کی بستی فیول کا ہے۔ جہاں ائیرپورٹ کے قریب فائرنگ سے دوستوں کے ساتھ فٹ بال میچ دیکھنے جانے والا تیس سالہ نوجوان مارا گیا۔ ملک میں ایسے کالے قانون بنائے جا رہے ہیں جن میں جرائم کی وضاحت بھی نہیں کی گئی بس سزا متعین ہے۔