عام دردکش ادویات موٹاپے کا خطرہ بڑھائیں، تحقیق

سر میں معمولی درد ہوا تو کوئی دردکش گولی کھالی، جسم میں درد ہوا تو پھر پین کلر کا استعمال کرلیا اور بخار میں تو اسے ڈاکٹر کے پاس جانے سے پہلے ضرور آزماتے ہیں؟

اگر ہاں تو پھر آپ کو موٹاپے اور نیند کے مسائل کا سامنا کرنے کے لیے تیار رہنا چاہئے۔

یہ انتباہ برطانیہ میں ہونے والی ایک طبی تحقیق میں سامنے آیا۔

گزشتہ ایک دہائی کے دوران بازار میں عام ملنے والی ان درد کش ادویات کا استعمال بہت عام ہوچکا ہے اور اکثر جسمانی درد جیسے سردرد یا کمردرد سے لے کر بخار وغیرہ تک انہیں ڈاکٹر کے مشورے کے بغیر استعمال کرنا بھی نقصان دہ نہیں سمجھا جاتا۔

تاہم نیوکیسل یونیورسٹی کی اس تحقیق سے ثابت ہوتا ہے کہ جو لوگ اس طرح کی ادویات کا اکثر استعمال کرتے ہیں ان میں موٹاپے کی شرح 95 فیصد، توند نکلنے کے 82 فیصد جبکہ فشار خون یا بلڈ پریشر کا خطرہ 63 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

تحقیق میں مشورہ دیا گیا ہے کہ اس طرح کی دردکش ادویات کا محدود وقت کیلئے بھی استعمال ڈاکٹری مشورے کے بغیر نہیں کیا جانا چاہئے تاکہ سنگین طبی پیچیدگیوں سے بچا جاسکے۔

محققین کا کہنا تھا کہ یہ تو ہم پہلے ہی جانتے تھے کہ ان ادویات پر انحصار بڑھ چکا ہے مگر نتائج سے ثابت ہوتا ہے کہ انہیں کھانے والوں کی صحت بری طرح متاثر ہوتی ہے، جن میں موٹاپے کی شرح بہت زیادہ جبکہ نیند کے مسائل بڑھ جاتے ہیں۔

عام طور پر ایسی ادویات کا استعمال مریض کو جسمانی طور پر کم سرگرم کردیتا ہے جبکہ ان کے منہ کا ذائقہ والی حسیات بھی متاثر ہوتی ہیں اور ان میں چینی اور میٹھی اشیاءکی خواہش بڑھ جاتی ہے۔

محققین کا کہنا تھا کہ نتائج سے عندیہ ملتا ہے کہ ان ادویات کا بلاسوچے سمجھے استعمال کرنے گریز کرنا چاہئے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: