نیوکلیئر سپلائر گروپ نے جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر عملدرآمد کی مکمل حمایت کو اعلان کرتے ہوئے بھارت گروپ کی رکنیت دینے سے انکارکردیا
سیئول میں ہونے والے گروپ کے اجلاس میں نیوکلیئر سپلائی گروپ میں رکینت حاصل کرنے کے ملک کے لیے ضروری ہے کہ ایٹمی عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر دستخط کرئے
بیان میں کہاگیا ہے کہ گروپ میں این پی ٹی پر دستخط کرنے والے ممالک کی شمولیت کے معاملے پر تکنیکی اور سیاسی پہلوؤں پر غور کیاگیا اور اس پر مزید بات کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے۔
انڈیا نے گروپ میں رکنیت پر کوئی فیصلہ نہ ہونے کی ذمہ داری چین پر عائد کی ہے۔
وزیراعظم نریندر مودی نے نیو کلیئر سپلائی گروپ کے اجلاس سے پہلے امریکہ، چین میکسیکو اور سوئیزرلینڈ سمیت کئی اہم ممالک کے دورے کیے تھے۔
انہوں نے چین کی حمایت حاصل کرنے کے لیے صدر شی جنگ پنگ سے بات کی تھی لیکن چین نے گروپ میں بھارت کی رکنیت کی حمایت نہیں کی ہے۔
چین کا موقف ہے کہ گروپ میں وہی ملک شامل ہو، جو اٹیمی عدم پھیلاؤ کے معاہدے پر دستخط کرے گا ۔
ذرائع کے مطابق چین کے علاوہ برازیل، ترکی، آسٹریا، نیوزی لینڈ اور سوئٹزرلینڈ نے بھی انڈین کی رکنیت کی مخالفت کی۔
جبکہ فرانس اور امریکہ نیو کلیئر سپلائی گروپ میں انڈیا کی رکنیت کے حق میں ہے۔
پاکستان کا موقف ہے کہ اُسے بھی نیو کلئیر سپلائی گروپ میں شامل کیا جائے کیونکہ پاکستان اس گروپ میں شمولیت کا اہل ہے۔اسکا کہنا ہے کہ انڈیا کو نیو کلیئر سپلائی گروپ کی رکینت ملنے سے جنوبی ایشیا میں ہتھیاروں کی دوڑ میں اضافہ ہوگا جس سے خطے میں استحکام کو خطرہ لاحق ہے۔