اسلام آباد آپریشن: جھڑپوں میں پولیس اہلکار شہید، 190افراد زخمی

 فیض آباد انٹرچینج پر دھرنے کے خلاف سیکیورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران مظاہرین سے جھڑپوں میں ایک پولیس اہلکار شہید اور 190 سے زائد زخمی ہوگئے جب کہ پولیس نے متعدد مظاہرین کو گرفتار کرلیا۔

انتظامیہ نے صبح سے جاری آپریشن کو گزشتہ چند گھنٹوں سے معطل کر رکھا ہے۔

وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ کی جانب سے فیض آباد انٹرچینج پر دھرنے کے شرکاء کو دی گئی گذشتہ رات 12 بجے کی ڈیڈ لائن ختم ہونے کے بعد آج صبح مظاہرین کے خلاف آپریشن کا آغاز کیا گیا۔

پولیس کے مطابق اسلام آباد کے علاقے آئی ایٹ فور میں آپریشن کے دوران مظاہرین کے پتھراؤ سے ایک پولیس اہلکار کے سرپر چوٹیں آئیں جس سے وہ شہید ہوگیا۔

آپریشن میں پولیس اور ایف سی کی بھاری نفری حصہ لے رہی ہے، جنہوں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے وقفے وقفے سے آنسو گیس کی شیلنگ اور واٹر کینن کا استعمال کیا جب کہ اس دوران متعدد مظاہرین کو بھی گرفتار کرلیا گیا۔

پولیس نے درجنوں مظاہرین کو گرفتار کیا—۔جیو نیوز اسکرین گریب

آپریشن کے دوران مظاہرین کی جانب سے پتھراؤ اور غلیل کے ذریعے بنٹوں کا بھی استعمال کیا گیا جس سے پولیس اور ایف سی کے اہلکار زخمی ہوگئے جنہیں طبی امداد کے لیے پولی کلینک اور بے نظیر اسپتال منتقل کیا گیا۔

اسلام آباد اور راولپنڈی کے مختلف اسپتالوں میں 190 سے زائد زخمیوں کو لایا گیا، جن میں 61 پولیس ، 47 ایف سی اہلکار  اور 50 عام شہری شامل ہیں۔

مظاہرین نے ایک ایف سی اہلکار کو پکڑ کر شدید تشدد کا نشانہ بنایا لیکن ساتھی اہلکاروں نے اسے فوری طور پر مظاہرین کے قبضے سے چھڑا لیا۔

پولیس کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے شیلنگ کی گئی—۔جیو نیوز اسکرین گریب

پمز اسپتال کے مطابق زخمیوں میں اسسٹنٹ کمشنر عبدالہادی، ڈی ایس پی عارف شاہ، ایس ایچ او تھانہ آئی نائن اور ایس ایچ او تھانہ بنی گالہ بھی شامل ہیں۔

پولی کلینک اور بینظیر اسپتال میں ایمرجنسی نافذ کرکے چھٹی پر موجود پیرا میڈیکل اسٹاف اور ڈاکٹرز کو طلب کرلیا گیا۔

دھرنے کے مقام پر ایمبولینسز بھی موجود ہیں جب کہ آپریشن کی فضائی نگرانی بھی کی جارہی ہے۔

آپریشن کے دوران پولیس نے پانچ سمت سے کارروائی کرتے ہوئے مری روڈ، راولپنڈی روڈ، کھنہ پل، اسلام آباد ایکسپریس وے، جی ٹی روڈ کی جانب سے پیش قدمی کرکے فیض آباد کو مظاہرین سے خالی کروانے کی کوشش کی۔

مظاہرین نے 10 کے قریب گاڑیوں کو آگ لگادی جب کہ بارہ کہو کے مقام پر مری جانے والے راستے اور کنونشن سینٹر پر مری آنے جانے والے راستے کو بھی بند کردیا۔

موٹروے پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ مشتعل مظاہرین نے موٹروے اور راولپنڈی ایکسپریس وے کو بھی بلاک کردیا، جس سے ٹریفک کی روانی میں خلل پڑا۔

مشتعل مظاہرین نے سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کے گھر کا گیٹ توڑ دیا اور ان کے گھر سے نکلنے والی بکتر بند گاڑی پر پتھراؤ بھی کیا گیا۔

فیض آباد اور ملحقہ علاقوں میں بجلی اور انٹرنیٹ سروس بھی بند کردی گئی۔

پولیس کی شیلنگ سے قریب موجود دفاتر میں کام کرنے والوں کو بھی دشواری کا سامنا کرنا پڑا، جبکہ مری روڈ پر اسکول بند کروا دیئے گئے۔

اضح رہے کہ اسلام آباد اور راولپنڈی کو ملانے والے فیض آباد انٹرچینج پر مذہبی جماعت ‘تحریک لبیک’کا دھرنا گزشتہ 19 روز سے جاری تھا اور دھرنے کے شرکاء وزیر قانون زاہد حامد کے استعفے پر بضد تھے جب کہ حکومت کا مؤقف ہےکہ سڑکوں پر بیٹھ کر یا دھونس دھاندلی سے کسی سے استعفیٰ نہیں لیا جاسکتا۔

آپریشن عدالتی احکامات پر شروع کیا، احسن اقبال

وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے سرکاری ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فیض آباد آپریشن عدالتی احکامات پر شروع کیا گیا کیونکہ عدالتی احکامات کی بجا آوری سےانکار نہیں کرسکتے، انتظامیہ کا فرض ہے کہ عدالتی احکامات پر مکمل عملدرآمد کرے لہٰذا انتظامیہ نے ہر ممکن کوشش کہ کہ جان و مال کا نقصان نہ ہو۔

انہوں نے کہاکہ دھرنے والوں کے پاس آنسو گیس کے شیل ہیں جو انہوں نے فورسز پر پھینکے، دھرنے والے اتنے سادہ نہیں، ان کے پاس کچھ ایسی چیزیں اور وسائل ہیں جو ریاست کےخلاف استعمال ہوتے ہیں اور اس کو دیکھتے ہوئے اپنی حکمت عملی بنانا ہے۔

پیمرا کا نیوز چینلز کو آف ایئر کرنے کا حکم

پاکستان الیکٹرانک میڈیا اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے میڈیا کو فیض آباد آپریشن کی لائیو کوریج سے روکتے ہوئے تمام نیوز چینلز کو آف ایئر کرنے کا حکم دے دیا۔

پیمرا نے حکم دیا کہ میڈیا کوڈ آف کنڈکٹ 2015 کے تحت آپریشن کی لائیو کوریج بند کرے۔

فیس بک، ٹویٹر اور یوٹیوب بند

اسلام آباد آپریشن کے دوران پی ٹی اے نے ملک بھر میں انٹرنیٹ براؤزر کے ذریعے فیس بک، یوٹیوب اور ٹویٹر کو بھی بند کردیا۔

ضلعی انتظامیہ کی ڈیڈ لائن ختم

گذشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے تین دن میں دھرنا پریڈ گراؤنڈ منتقل کرنے کے حکم کےبعد ضلعی انتظامیہ نے دھرنے کے شرکاء کو آخری وارننگ جاری کی تھی۔

ضلعی انتطامیہ کی جانب سے کہا گیا تھا کہ دھرنے کے شرکاء 2 ہفتے سے غیر قانونی طور پر فیض آباد میں بیٹھے ہیں، پہلے بھی شرکاء کو تین وارننگ کے نوٹس جاری کیے جاچکے ہیں لہٰذا شرکاء رات 12 بجے تک فیض آباد خالی کردیں۔

انتظامیہ کی وارننگ میں مزید کہا گیا تھا کہ ہائیکورٹ کے حکم پر پریڈ گراؤنڈ جلسے اور جلوسوں کے لیے مختص ہے، دھرنے کے شرکاء 2 ہفتے سے مسلسل قانون کی خلاف ورزی کررہے ہیں اس لیے جمعے کی رات 12 بجے تک فیض آباد خالی نہ کیا گیا تو ایکشن ہوگا اور  آپریشن کی صورت میں تمام ذمے داری دھرنے کے قائدین اور شرکاء پر ہوگی۔

گذشتہ رات 12 بجے کی ڈیڈ لائن ختم ہوچکی ہے جس کے بعد پولیس نے دھرنے کے شرکاء کو منتشر کرنے کے لیے کارروائی کا آغاز کیا۔

عوام شدید مشکلات سے دوچار

حکومت اور دھرنے کے شرکاء کے درمیان مذاکرات کامیاب نہ ہونے سے شہری دو ہفتوں سے زائد سے مشکلات کا شکار ہیں۔

کئی اہم شاہراہوں کو کنٹینر لگا کر بند کیا گیا ہے جس کی وجہ سے شہریوں کو متبادل راستوں پر ٹریفک جام جیسے مسائل کا سامنا ہے، گذشتہ کئی روز سے میٹرو بس سروس بھی معطل ہے جب کہ فیض آباد اور اطراف کے دکاندار بھی شدید پریشان ہیں۔

اسکول و کالج جانے والے طلبا و طالبات کو طویل سفر طے کرکے اپنی منزل پر پہنچنا پڑتا ہے، اسی طرح دفاتر میں کام کرنے والے ملازمین بھی شدید پریشان ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: