یورپی یونین چھوڑنے کے برطانوی ریفرنڈم کا سب سے پہلے شکار ڈیوڈ کیمرون بنے جنہوں نے نتائج آنے کے فوری بعد مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا۔
ڈیوڈ کیمرون نے اکتوبر میں کنزرویٹوپارٹی کی کانفرنس تک اقتدار چھوڑنے کا اعلان کیا تو ان کی جماعت کے کئی رہنما وزارت عظمیٰ کی دوڑ میں شامل ہوگئے۔
ابھی تک کسی رہنما نے خود کو وزارت عظمیٰ کے لئے پیش نہیں کیا لیکن جو بھی سامنے آئے گا اس کو سب سے پہلے یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ یورپی یونین سے اخراج کے آرٹیکل 50 پر کب سے کام شروع کر نا ہے اور برطانیہ کا یونین کے ساتھ تعلق کیسا ہوگا؟۔
لندن کے سابق میئر اور یورپی یونین مخالف تحریک چلانے والے بورس جانسن کو ٹوری پارٹی کے نئے سربراہ کے لئے فیورٹ قرار دیا جا رہا ہے۔
جانسن نے ڈیوڈ کیمرون کو عظیم لیڈر قرار دیتے ہوئے انہیں خراج تحسین پیش کیا لیکن وزارت عظمیٰ کی دوڑ میں شامل ہونے کے سوالات کا جواب نہیں دیا۔
وزیرداخلہ تھریسا مے کو بھی نئے وزیراعظم کے لئے بہترین قرار دیا جا رہا ہے حالانکہ وہ بھی یورپی یونین میں رہنے کی حامی تھیں۔
ڈیوڈ کیمرون کے قریبی دوست اور یورپی یونین مخالف کنزرویٹو رہنما مائیکل گوو بھی نئے وزیراعظم ہوسکتے ہیں۔
یورپی یونین میں رہنے کی حمایت کرنے پر اپوزیشن جماعت لیبرپارٹی کے رہنما جرمی کاربین کو بھی اپوزیشن لیڈر کے عہدے سے ہٹانے کی باتیں شروع ہوگئی ہیں۔
لیبرپارٹی کے دو ارکان پارلیمنٹ نے جرمی کے خلاف تحریک عدم اعتماد پارٹی میں جمع کرا دی ہے، رائے عامہ کے جائزوں کے مطابق جرمی مقبولیت کی انتہائی پستیوں کو چھو رہے ہیں۔