بھارتی پنجاب کے کسانوں میں خودکشی کے حوالے سے اعداد و شمار تشویشناک صورتحال اختیار کررہے ہیں۔ گزشتہ چوبیس گھنٹے کے دوران محض مانسا ڈسٹرکٹ کے تین کسان زہر کھا کے اپنی زندگیوں کا خاتمہ کرچکے ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق مانسا میں گزشتہ 3 ماہ کے دوران خودکشیوں کے کم از کم 11 واقعات رپورٹ کئے گئے ہیں۔مانسا ڈسٹرکٹ میں بھارتی کسان یونین کے صدر رام سنگھ بھینی باگھا کا کہنا ہے کہ خودکشی کرنے والے کسانوں کے اہلخانہ کی دادرسی بھی ممکن نہیں ہوتی ہے۔
سرکاری دفاتر میں فائلز کے آگے بڑھنے کا عمل انتہائی سستی سے جاری رہتا ہے، یہی وجہ ہے کہ بمشکل پانچ سے چھ فائلز پر کام آگے بڑھتا ہے۔ بھینی کا کہنا ہے کہ گزشتہ تین ماہ کے دوران محض پانچ کسانوں کی فائلز آگے بڑھی ہیں۔
واضح رہے کہ بھارتی حکومت کی جانب سے کاشت کار طبقے کوسبسڈی دینے میں ناکامی بھارتی کسانوں میں خودکشی کے بڑھتے ہوئے رجحان کا باعث ہے۔
غریب کسان، مقامی مہاجنوں اور آسان شرائط پر قرضے دینے والے بنکوں سے قرضے لیتے ہیں تاہم پھر ان کے جال میں پھنس جاتے ہیں۔بھارتی حکومت بھی اس سلسلے میں بے بس دکھائی دے رہی ہے۔
گزشتہ چوبیس گھنٹوں کے دوران خودکشی کرنے والے ایک کسان گرپیر سنگھ کی محض ایک ایکڑ زمین تھی جبکہ اس پر قرضہ کی مقدار دس لاکھ سے تجاوز کرچکی تھی۔
کسان یونین کے مطابق تینوں کسان عمر رسیدہ ہونے کے باوجود بھی غیر شادی شدہ تھے کیونکہ معاشی بدحالی کی وجہ سے وہ خاندان کا خرچہ اٹھانے کے قابل نہیں تھے۔
کسان یونین کے مطابق بھارتی کسانوں میں شادی کا رجحان بھی تیزی سے کم ہورہا ہے۔