گوبھی کے ساتھ سانپ بھی پکا ڈالا

بھارتی شہر اندور میں گزشتہ روز دو ماں بیٹیوں کو حالت غیر ہونے پر اسپتال داخل کروایا گیا ہے۔ مریض خواتین کے اہل خانہ کا دعویٰ ہے کہ ماں بیٹی سانپ پکا کے کھا چکی ہیں، یہی وجہ ہے کہ ان کی حالت غیر ہوئی ہے۔
اندور شہر کی رہائشی 35 سالہ افزان اور ان کی صاحبزادی 15 سالہ آمنہ نے گھر میں پکائی گئی بند گوبھی کھائی تھی۔ سبزی کی کٹائی کے دوران خواتین کو اندازہ نہ ہوسکا کہ اس میں سانپ بھی موجود ہے۔
بھارت میں بند گوبھی میں چھپے سانپ کو پکا کر کھانے والی ماں بیٹی کی حالت غیر ہوگئی جس کے بعد انہیں اسپتال منتقل کردیا گیا۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اندور شہر میں 35 سالہ افزان امام اور ان کی 15 سالہ بیٹی آمنہ نے بند گوبھی کاٹی اور اسے پکا کر گھا گئے تاہم انہیں اس بات کا علم نہیں تھا کہ گوبھی کے اندر سانپ کا بچہ بھی چھپا بیٹھا ہے۔
گوبھی کے ساتھ سانپ بھی کٹ گیا اور سبزی میں مکس ہو گیا۔ ماں بیٹی نے رات کا کھانا کھایا تو اچانک ان کی حالت غیر ہوگئی جس کے بعد انہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کر دیا گیا۔
حقیقت کا انکشاف اس وقت ہوا جب بچی ہوئی ہانڈی میں سے سانپ کے بچے ہوئے ٹکڑے ملے۔ ڈاکٹرز کے مطابق ماں اور بیٹی کی حالت خطرے سے باہر ہے، لیکن ابھی وہ کچھ روز تک ہسپتال میں رہیں گی۔
ڈاکٹرز نے دونوں خواتین کے متعدد ٹیسٹ کیے ہیں تاکہ یہ پتہ لگایا جاسکے کہ ان کے جسم میں زہر موجود تو نہیں۔
ماہرین اس واقعے پر حیرت زدہ ہیں کیونکہ سانپ کا زہر پکانے کے بعد بھی باقی رہتا ہے یا نہیں، اس بارے میں تاحال کچھ معلوم نہیں ہوسکا ہے۔
علاوہ ازیں چین ، تھائی لینڈ اور مشرقی ایشیا کی دیگر ریاستوں میں سانپ کھانے کا رواج عام ہے، ایسے میں دونوں خواتین کی حالت غیر ہونا باعث حیرت ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: