مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کے تیسرے باب میں وزیراعظم اور ان کے اہلخانہ کی جنب سے گلف اسٹیل ملزم کی فروخت کی تردید کی گئی ہے۔
رپورٹ کے مطابق گلف اسٹیل ملز کی فروخت کا دبئی میں کوئی ریکارڈ ہی نہیں، کوئی سکریپ مشینری بھی دبئی سے سعودی عرب نہیں گئی۔
شریف فیملی کے مطابق گلف سٹیل ملز 1980 میں بیچی گئی لیکن دبئی حکومت اور دبئی کسٹمز کی طرف سے جے آئی ٹی کو فراہم کردہ دستاویزات کچھ اور کہتی ہیں۔
جے آئی ٹی نے ان دستاویزات کو اپنی رپورٹ کے والیم 3 کا حصہ بنایا ہے۔
رپورٹ کے مطابق 14 اپریل 1980 کو گلف سٹیل مل فروخت کرنے کا کوئی ریکارڈ نہیں۔
ملز کی فروخت سے حاصل ہونے والے 12 ملین درہم کا بھی کوئی ریکارڈ نہیں مل سکا۔
طارق شفیع کے نام پر بھی 25 فیصد شیئر ٹرانسفر نہیں ہوئے۔
طارق شفیع کی طرف قطری شہزادے کو 12 ملین درہم کی فراہمی کا بھی کوئی ریکارڈ نہیں۔
رپورٹ کے مطابق دو ہزار ایک دو میں دبئی سے کوئی سکریپ مشینری بھی سعودی عرب نہیں گئی۔