عراقی فوج نے موصل شہر کے مغربی حصے کو خود کو داعش کے قبضے سے چھڑانے کے لیے حملہ شروع کر دیا ہے۔ حملے میں ہزاروں فوجی شریک ہیں جب کہ جنگی طیاروں سے بھی مدد لی جا رہی ہے۔
سینکڑوں فوجی گاڑیاں، ٹینک اور دیگر بھاری اور ہلکے ہتھیاروں سےلیس عراقی فوج تیزی سے موصل کی جانب بڑھ رہی ہے۔ عراقی وزیرِ اعظم حیدر العبادی نے حملہ شروع کرنے کا باقاعدہ اعلان کیا۔
اس سال کی ابتدا میں سرکاری فوج نے خود کو دولتِ اسلامیہ کہلوانے والی تنظیم کے قبضے سے اس کے آخری ٹھکانے موصل کا مشرقی حصہ آزاد کروا لیا تھا۔
وزیرِ اعظم عبادی نے ٹیلی ویژن پر تقریر کرتے ہوئے کہا کہ ‘ہم اس کارروائی کے نئے مرحلے کا اعلان کرتے ہیں، ہم موصل کے مغربی حصے کو آزاد کروانے کے لیے نینوا آ رہے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا کہ صرف شہر پر دوبارہ قبضہ حاصل کر لینا اور دولت اسلامیہ کو اس کے مضبوط گڑھ سے نکال بھگانا ہی حکومت کے مقاصد میں شامل نہیں۔
شہر کے لوگوں کا اعتماد جیتنا زیادہ اہم ہے اور اس مقصد کے لیے کم سے کم شہریوں کی ہلاکت اور انتقامی کارروائیوں سے گریز ضروری ہے۔
عراقی افواج نے موصل کے مغربی علاقوں کو چاروں جانب سے اپنے حصار میں لے رکھا ہے جبکہ امریکہ کی قیادت میں اتحادی افواج کی جانب سے دولت اسلامیہ کے ٹھکانوں پر فضائی حملہ جاری ہے۔