امریکا نے ایک بارپھر پاکستان سے حقانی نیٹ ورک اور طالبان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے کہا ہے کہ دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں پاک امریکا تعلقات اورسکیورٹی امداد میں رکاوٹ ہیں۔
پاکستان خطے میں سکیورٹی ماحول بہتر بنانے کیلئے دہشت گردوں اور انتہا پسندگروپوں کی آماجگاہیں ختم کرے‘ اسلام آباد کو خطے میں دہشت گرد اور انتہاپسند گروپوں سے لاحق خطرے کو کم کرنے میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔
کانگریس کو پیش کی گئی رپورٹ میں پینٹاگون نے اعتراف کیا ہے کہ طالبان کے ساتھ امن مذاکرات میں پاکستان کا کردار کلیدی ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے درمیان فوجی سطح پر مذاکرات، خاص طور پر دولت اسلامیہ خراسان سے درپیش خطرات سے نمٹنے کیلئے ہونے والی بات چیت حوصلہ افزا ہے تاہم حقانی نیٹ ورک اور طالبان پر دبائو بڑھانے کیلئے پاکستان کے اقدامات ناگزیر ہیں تاکہ خطے میں تشدد اور انسداد دہشتگردی کے امور میں پیشرفت ہو سکے۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ افغان حکومت کی طرف سے پاکستان سے ان گروپوں کے خلاف براہ راست سخت کارروائی کے مطالبات اور طالبان لیڈر ملا منصور کی ہلاکت سے ان مذاکرات کی کامیابی کے امکانات پر منفی اثرات پڑے ہیں‘ رپورٹ کے مطابق امریکا پاکستان پر واضح کررہا ہے کہ سلامتی ماحول کی بہتری کیلئے دہشتگردوں کے ٹھکانوں کا خاتمہ ضروری ہے، یہ بات نہ صرف افغانستان میں استحکام کے بارے میں مذاکرات بلکہ باہمی سطح پر ہونے والی بات چیت میں بھی کی جارہی ہے۔
وزیردفاع ایشٹن کارٹر نے اس لئے حقانی نیٹ ورک کے خلاف کارروائی کے حوالے سے پاکستان کے بارے میں تصدیق نامہ جاری نہیں کیا جس کے نتیجے میں اتحادی سپورٹ فنڈ کی 30 کروڑ ڈالر کی امداد روک دی گئی ہے۔