کیوبا کے آنجہانی صدر فیدل کاسترو کے جسد خاکی راکھ سان تیاگو پہنچ گئی ہے۔ انہیں آج اتوار کو یہاں دفن کیا جائے گا۔ فیدل کاسترو 25 نومبر کو طویل علالت کے بعد 90 برس کی عمر میں ابدی نیند سوئے تھے۔
ان کی راکھ درارالحکومت ہوانا سے چار روز قبل روانہ کی گئی تھی۔ ہوانا سے سان تیاگو تک کا یہ سفر دراصل فیدل کاسترو کی اس جدوجہد کی علامت ہے جس کا انہوں نے ہوانا سے آغاز کیا تھا۔
فیدل کاسترو کی محنت جب رنگ لائی توسان تیاگو ہی اس انقلاب کا مرکز بنا تھا۔ یہی وجہ ہے کہ ان کی آخری آرام گاہ بھی اسی شہر میں بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
سان تیاگو میں فیدل کاسترو کی راکھ کی آمد پر ہزاروں کی تعداد میں ان کے مداح سڑکوں پر نکل آئے۔ وینزویلا، نیکاراگوا اور بولیویا کے سربراہوں نے بھی ان آخری رسومات میں شرکت کی۔
فیدل کاسترو نے اپنی زندگی میں ہی اعلان کردیا تھا کہ ان کی موت کے بعد کوئی بھی عمارت ان کے نام سے منسوب نہ کی جائے۔ آخری رسومات کے موقع پر کیوبا کے سربراہ اور فیدل کاسترو کے بھائی رائول کاسترو نے ان کے اس عہد کو دہرایا اور کہا کہ انقلابی رہنما نے شخصیت پرستی کی سختی سے مخالفت کی ہے۔
انقلاب کی علامت سمجھے جانے والے فیدل کاسترو کو دنیا بھر میں خراج تحسین پیش کئے جانے کا سلسلہ پورے جوش و خروش سے جاری ہے۔