خواتین اور بچوں کے حقوق کے لئے سرگرم ایک بین الاقوامی تنظیم کے تازہ ترین سروے کے مطابق بھارت میں خواتین اور باالخصوص کم عمر خواتین کے ساتھ تشدد کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
ایکشن ایڈ کی طرف سے جاری اعداد و شمار کے مطابق 19 برس سے کم عمر کی تقریباً 40 فیصد خواتین کو تشدد اور استحصال کا شکار بنایا جاتا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت میں دس برس سے کم عمر میں ہی چھ فیصد بچیوں کو کسی نہ کسی طرح کے تشدد یا استحصال کا سامنا رہتا ہے۔
گزشتہ ماہ یعنی اکتوبر میں بھارت میں تقریباً 73 فیصد خواتین کو کسی نہ کسی قسم کے تشدد کا سامنا رہا۔ سروے میں شامل ہر 4 خواتین میں سے ایک یا تقریباً 26 فیصد خواتین کا کہنا تھا کہ گزشتہ ماہ ان کے ساتھ چھیڑ خانی کرنے کی کوشش کی گئی۔
بھارت کے سرکاری ادارہ نیشنل کرائم ریکارڈ بیورو کی طرف سے حال ہی میں جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق ملک میں خواتین کے ساتھ چھیڑ خانی کے واقعات میں 33 فیصد اضافہ ہوا ہے۔
اس جرم میں ملوث ملزمان میں سے 60 فیصد کی عمر 18 سے 30 سال کے درمیان تھی۔ سن 2015 میں عدالتوں میں چھیڑ خانی کے 84 فیصد واقعات زیر التوا تھے جبکہ سن 2014 میں یہ تعداد 91 فیصد تھی۔
ایکشن ایڈ انڈیا کے ایگزیکیوٹیو ڈائریکٹر سندیپ چھاچھرا کا اس رپورٹ کے حوالے سے کہنا ہے کہ بھارت میں خواتین پر ہونے والے تشدد اور ان کے استحصال کو روکنے کے لئے فوری اقدامات کی ضرورت ہے۔
گزشتہ ایک دہائی میں خواتین کے حقوق، ان کی صلاحیتوں اور ان کی اہلیت کے سلسلے میں کافی بیداری آئی ہے لیکن اب بھی خواتین کی سلامتی کے لئے زیادہ قدم اٹھانے اور خواتین کے حوالے سے لوگوں کی ذہنیت کو بدلنے کی ضرورت ہے۔