سندھ اسمبلی نے زبردستی شادی اور مذہب کی جبری تبدیلی کیخلاف بل منظور کیا ہے۔ جبری مذہب تبدیلی کی سزا پانچ برس قید ہوگی۔
سندھ منارٹیز رائٹس ایکٹ کمیشن بل ایوان سے متفقہ طور پر منظور ہوا۔ بل کے مطابق 18 برس سے کم عمری میں مذہب کی تبدیلی جرم تصور کیا جائے گا۔
مذہب کی جبری تبدیلی میں سہولت کاری پر 5 برس تک قید کی سزا سنائی جاسکے گی۔ بل کے متن کے مطابق بالغ شخص کو مذہب کی تبدیلی پر غور کیلئے 21 دن کا وقت دیا جائے گا۔
امید کی جارہی ہے کہ اس بل کی منظوری سے سندھ میں ہندو اقلیتی برادری میں جبری مذہب کی تبدیلی کے رجحان اور اس سے بچنے کیلئے بھارت نقل مکانی کے سلسلے میں کمی آئے گی۔
بالغ شخص کو مذہب تبدیل کرنے کی صورت میں 21 دن تک سیف ہائوس میں رکھا جائے گا۔