چیف جسٹس سپریم کورٹ انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ اگر پاناما کیس کی تحقیقات کا آغاز حاکم وقت سے ہو تو کوئی مضائقہ نہیں۔ پاناما کیس کی سماعت سپریم کورٹ میں ہوئی جہاں پی ٹی آئی کے وکیل حامد خان اور نعیم بخاری نے دلائل دیئے۔
چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کا 5 رکنی لارجر بینچ درخواستوں پر سماعت کی۔ حامد خان نے وزیراعظم نواز شریف کے رواں برس 5 اپریل کو قومی اسمبلی سے کیے گئے خطاب کا متن پڑھ کر سنایا ۔
حامد خان نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نواز شریف نے پاناما لیکس کے معاملے پر 3 بار خطاب کیا، عدالت ان تقاریر کا جائزہ لے۔
جس پر چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کا کہنا تھا کہ دوسری طرف سے اعتراض نہ کرنے تک وزیر اعظم کے خطابات پر انحصار کیا جاسکتا ہے۔
اس موقع پر درخواست گزار طارق اسد ایڈووکیٹ نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ درخواست کرپشن کے خلاف نہیں بلکہ ایک مخصوص شخص کے خلاف ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ درخواست اس وقت حاکم وقت کے خلاف آئی ہے اور اگر ابتدا انہی سے کی جائے تو کوئی مضائقہ نہیں۔
جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ آپ ہمیں احتساب کی ابتدا تو کرنے دیں، کیا بینچ میں سے کسی نے کہا ہے کہ ایک کے بعد کسی کا احتساب نہیں ہوگا۔