ٹرمپ آ گئے، مسلمان کش پالیسیاں شروع

مے بل مین (دی اینڈی پینڈنٹ)

 

ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیروں نے امریکا میں مسلمانوں کی رجسٹریشن  کے نظام پر مختلف تجاویز پر غور شروع کر دیا ہے۔ ریاست کینساس کے سیکریٹری کرس کوبیخ   کے مطابق نئے صدر اپنے وعدوں کو عملی شکل دینے کے لئے کام کر رہے ہیں۔ ڈونلڈٹرمپ مسلم ممالک سے آئے تارکین وطن کو رجسٹر کرنا چاہتے ہیں۔

کوبیخ امریکا کی مختلف ریاستوں میں ری پبلکن اراکین کی مدد سے تارکین وطن کے لئے سخت قوانین بنانے میں کلیدی کردار ادا کر چکے ہیں۔ اب ٹرمپ کے مشیروں میں بھی یہ شامل ہیں۔ ان کا کہنا ہےکہ کانگرس کی اجازت کے بغیر بھی صدر ٹرمپ میکسیکو کی سرحد پر دیوار بنانے کا کام شروع کر سکتے ہیں۔

کوبیخ کے حوالے سے ابھی یہ واضح نہیں کہ انہیں ٹرمپ کی کابینہ میں کون سا عہدہ ملے گا  لیکن اطلاعات ہیں کہ انہیں شاید اٹارنی جنرل بنایا جا رہا ہے۔ کوبیخ کے مطابق نئے صدر ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے رجسٹریشن کا کام شروع کر سکتے ہیں تاکہ ادارےکام شروع کر دیں اور بعد میں سینیٹ اور ایوان نمائندگان سے بھی منظوری لے لی جائے گی۔

اس رجسٹریشن مہم کے دوران مسلمان تارکین وطن کو اپنے تمام کوائف امریکی اداروں کو مہیا کرنے ہوں گا تاکہ ان کے خیالات  اور اقدامات کی روشنی  میں تمام افراد پر نظر رکھی جا سکے۔ ایسا ہی ایک قانون بش کے دور میں بھی بنایا گیا تھا لیکن شدید تنقید کے بعد اسے 2011میں ختم کر دیا گیا تھا۔

2002میں بھی ایسے تمام ممالک سے آنے والے تارکین وطن کو انٹرویوز سمیت انتہائی سخت نگرانی سے گزرنا پڑتا تھا جہاں دہشت گرد تنظیمیں مضبوط تھیں۔ اس قانون کے تحت  ایسے ممالک کے افراد کو مسلسل اپنے بارے میں سیکورٹی اداروں کو معلومات فراہم کرنا ہوتی تھیں کہ وہ کہاں رہ رہے ہیں اور کیا کر رہے ہیں۔

تاہم 2011میں بننے والے قانون کو مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا لیکن 2002کے مخصوص قانون پر اب بھی عمل درآمد جاری ہے۔

ٹرمپ نے اپنی سیاسی مہم میں مسلمانوں کے خلاف بڑھ چڑھ کر نفرت کا اظہار کیا تھا اور مسلمان ممالک کے تارکین وطن پر عبوری مدت کے لئے پابندی کا اعلان بھی کیا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ مسلمان امریکی شہریوں کو بھی علیحدہ شناختی کارڈ فراہم کیا جائے گا۔

اپنے حالیہ انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ صدر کا عہدہ سنبھالتے ہیں 20سے 30لاکھ غیر قانونی تارکین وطن کو ملک سے نکال دیں گے جبکہ میکسیکو کے ساتھ سرحد پر باڑ بھی لگائی جائے  گی اور دیوار بھی قائم ہو گی۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی مشاورتی ٹیم میں اسلام مخالف تھینک ٹینک ’’فرانک گریفنی‘‘ کو بھی شامل کر لیا ہے۔ فرانک اب ٹرمپ کی مشاورتی ٹیم کے ساتھ مل کر امریکا کی نئی کابینہ کی تشکیل دیں گے۔

فرانک گریفنی کو امریکا میں سفید فام افراد کی برین واشنگ کے ضمن میں افواہ ساز فیکٹری بھی کہا جاتا ہے۔ انہوں نے مختلف اوقات میں انتہائی مضحکہ خیز دعوے بھی کیے ہیں۔

فرانک کا کہنا تھا کہ اوباما اندر سے مسلمان ہو چکے ہیں، شریعت امریکی ڈیموکریسی کو تبدیل کر رہی ہے اور اخوان المسلمون امریکی نظام میں سرایت کر چکی ہیں۔

ایسی عجیب و غریب تھیوریاں  پیش کرنے کی وجہ سے فرانک امریکا کے شکی الذہن افراد میں کافی مقبول ہیں۔ یا یوں کہا جائے کہ امریکا کے کم پڑھے لکھے افراد اکثر فرانک کی زبان ہی بولتے ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: