سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کا اجلاس چیئرمین کمیٹی حافظ حمد اللہ کی زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں وزرات مذہبی امور کوانتظامی معاملات سمیت تمام امور پر تنقید کی گئی۔
کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں ماڈل مدارس کے چیئرمین کی تنخواہوں اور مراعات کی تفصیلات پیش کرنے کا حکم دیا گیا۔
چیئرمین قائمہ کمیٹی سینیٹر حمد اللہ نے سوال اُٹھایا کہ گیارہ سالوں تک چیئرمین تنخواہیں اور مراعات تو لیں مگر کام کچھ نہ کریں؟
وزارت مذہبی امور کے وزیر سردار یوسف نے اپنی وزارت بارے صفائی پیش کرتے ہوئے بتایا کہ وزارت مذہبی امور کرپشن کرنے والوں کا احتساب چاہتی ہےاور آئندہ اجلاس میں کمیٹی کی جانب سے طلب کی گئیں تفصیلات پیش کر دئے جائیں گے۔
سینٹ کی قائمہ کمیٹی مذہبی امور نے ماڈل دینی مدرسہ برائے طالبات میں کرپشن کا نوٹس لیتے ہوئے وزارت مذہبی سے جواب طلب کیا ہے۔ اس ضمن میں وزارت سے مندرجہ ذیل سوالات کیے گئے ہیں۔
ماڈل دینی مدارس میں 500یتیم طالبات کا ماہانہ وظیفہ کئی سال تک خرد برد ہوتا رہا؟
ماڈل دینی مدرسہ کی پرنسپل کو کس معیار پر نوکری دی گئی؟
چارسال قبل ہونے والی کرپشن کی رپورٹ تاحال نہ آسکی؟