انتہا پسند اسلام کو تبا ہ کریں گے

الجزیرہ

امریکی نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی کابینہ کے لئے دو اہم ترین افراد کو نامزد کر دیا ہے۔ یہ دونوں نامزدگیاں  مستقبل میں ٹرمپ حکومت کی حکمت عملی کو واضح کر رہی ہیں۔

ٹرمپ نے ری پبلکن رہنما  ’’رینخ پرائبس‘‘ کو   اپنا چیف آف اسٹاف نامزد کر دیا  جبکہ دائیں بازو کے نیوز ایگزیکٹو ’’اسٹیفن بینن ‘‘ کو چیف اسٹریٹجسٹ اور سینئر مشیر بنا دیا ہے۔

ٹرمپ کے چیف آف اسٹاف کے لئے دو افراد کے نام زیرغور تھے لیکن پرائبس کو یہ کام ملا ہے۔ تاہم اسٹیفن کی نامزدگی زیادہ اہم ہے کیونکہ نیوز کے اس اہم ترین ایگزیکٹو کے سفید فام تحریک سے قریبی تعلقات ہیں۔ اب ٹرمپ نے سفید فام تحریک کو واضح پیغام دیا ہے کہ پریشان نہ ہو، میں آ گیا ہوں۔

پرائبس نے ری پبلکن پارٹی میں مزاحمت کے باوجود ٹرمپ کا پوری صدارتی مہم میں کھل کر ساتھ دیا۔ انہوں نے کسی بھی مخالفت کی پراوہ نہیں کی اورہر موقع پر ٹرمپ کے دفاع میں پیش پیش رہے۔

پرائبس کے واشنگٹن میں طاقتور حلقوں سے انتہائی گہرے مراسم ہیں اور وہ اسپیکر پال رائن کے قریبی دوست بھی ہیں، اس وجہ سے ٹرمپ نے انہیں اپنا کار خاص بنایا ہے۔

پرائبس نے نامزدگی  پر بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا  کہ میں منتخب صدر کی جانب سے نامزدگی پر شکر گزار ہوں، اس موقع کا بھرپور فائدہ اٹھاتے ہوئے ملک کی بھرپور خدمت کروں گا۔ ہم معیشت کو بہتر بنائیں گے، سرحدوں کو تحفظ دیں گے، اوباما کیئر کو ختم یا پھر اس میں ترمیم کریں گے، انتہا پسند اسلام کو تباہ کر دیں گے۔

بینن کی نیوز ویب سائٹ سفید فام تحریک کی زبان بن چکی ہے۔ اس نے  ری پبلکن کے  مقتدر حلقوں کو بھی نہیں بخشا اور کھل کر طاقتور کمپنیوں کی مخالفت کی، اسی ویب سائٹ نے ٹرمپ کی تحریک کو چلایا۔ اس ویب سائٹ پر پال رائن اکثر زیر عتاب رہے۔

نامزدگیوں کے اعلان پر ٹرمپ نے کہا کہ بینن اور پرائبس مل کر کام کریں گے۔ ہم نے مغرب میں کام شروع کر دیا ہے۔ تاہم یہ فیصلہ انتہائی عجیب ہے کیونکہ یہ دونوں بالکل مختلف لوگ ہیں، اب یہ طے نہیں کہ حتمی فیصلے ان دونوں میں سے کون کرے گا۔

پرائبس ری پبلکن پارٹی  سے دوستی کا پیغام ہے تاکہ ٹرمپ کو قانون سازی میں مشکل پیش نہ آئے۔ پال رائن نے بھی اپنے دوست کو اس اہم ذمہ داری کے ملنے پر مبارک باد کا پیغام دیا ہے۔ رائن نے اس موقع پر بینن کا ذکر نہیں کیا لیکن بعد میں سی این این نے بتایا کہ انہیں بینن کی نامزدگی کا علم نہیں تھا۔

بینن کے دور میں ’’برٹ بریٹ‘‘ سفید عام امریکیوں کی زبان بنی اور اس نے ’’مغربی تہذیب‘‘ کو عالمگیریت سے بچانے کے لئے  مؤثر ترین آواز اٹھائی۔

اوہائیو میں ری پبلکن پارٹی کے  گورنر جان کیش کے اہم مشیر ’’جان ویور‘‘ نے بینن کی نامزدگی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انتہا پسند دائیاں بازو اوول آفس میں پہنچ گیا ہے۔ ایسے میں تمام امریکی ہوشیار رہیں۔

بینن نے ہی ٹرمپ کو مشورہ دیا ہے کہ ہلیری کلنٹن کو اشرافیہ کے نمائندے کے طور پر پیش کرو۔ اسے ایک ایسا شخص بناؤ جسے بینکرز ، تیل کی کمپنیوں ، وال اسٹریٹ اور سیاسی اشرافیہ کی حمایت حاصل ہے تاکہ لوگ اس سے نفرت کریں۔

ری پبلکن پارٹی کے رہنماؤں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ نے تاریخی فتح حاصل کی ہے۔ اس کا ایجنڈا انقلابی ہے۔ اب اسے پارٹی کی مزید ضرورت ہے تاکہ قانون سازی کی جا سکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: