سام سنگ پر چھاپہ، بندش کا خدشہ

جنوبی کوریا میں صدر پارک گیو ہائی کے خلاف کرپشن کی تحقیقات جاری ہیں۔ تحقیقاتی ٹیم نے  منگل کی شب  سام سنگ ہیڈکوارٹرز پر بھی چھاپہ مار کر تلاشی لی۔

مقامی میڈیا کے مطابق دنیا کی سب سے بڑٰ سمارٹ فون بنانے والی کمپنی خفیہ طور پر صدر پاک کی  قریبی ساتھی اور روحانی پیشوا چوئی سن سل کی بیٹی ،جن کا نام بھی چوئی ہے، کو فنڈنگ کر رہی تھی تاکہ مبینہ طور پر جنوبی کوریا کے قوانین پر اثرانداز ہو کر ٹیکس چھوٹ حاصل کی جا سکے۔

سام سنگ نے چھاپے کی خبروں کی تصدیق کی لیکن اب تک اس حوالے سے کوئی جامع بیان جاری نہیں  کیا۔ سام سنگ پہلے ہی گلیکسی نوٹ سیون کی وجہ سے مسائل کی زد میں ہے اور اب یہ نیا مسئلہ ان کے لئے زہر قاتل بھی ثابت ہو سکتا ہے۔

اطلاعات کے مطابق سام سنگ نے چوئی   کی جرمنی میں موجود کمپنی کو 3.1ملین ڈالر کے  فنڈز فراہم کیے جن کا مقصد ان کے ذاتی اخراجات کو پورا کرنا تھا۔

موجودہ اسکینڈل کے بعد صدر پارک نے پارلیمنٹ میں اسپیکر کے سامنے اپوزیشن کو پیش کش کی  ہے کہ وہ اپنا وزیراعظم لے آئیں۔ اس کے بعد اپنی کابینہ تشکیل دیں جس کو بہت سے صدارتی اختیارات دے دیئے جائیں گے۔

تاہم اپوزیشن  کا مطالبہ ہے کہ صدر یکسر اختیارات چھوڑ دیں بلکہ عہدے سے مستعفی ہوں۔ تاہم موجودہ حالات میں صدر کی جانب سے پیش کش کے بعد مذاکرات کی راہیں کھل گئیں ہیں۔

جنوبی کوریا میں وزیراعظم علامتی عہدہ ہے کیونکہ اصل اختیارات صدر کے پاس ہی ہوتے ہیں۔ صدر پارک اس سے پہلے اپنا وزیراعظم بھی ہٹا چکی ہیں تاکہ اپوزیشن کے ساتھ لین دین کیا جا سکے۔

صدر پارک یہ قبول کر چکی ہیں کہ ایک غیر منتخب خاتون  کو انہوں نے ریاستی امور تک رسائی دی۔ اس حوالے سے کئی اہم معاملات میں ان کی رائے کو بھی فوقیت دی ۔ تاہم ان کا کہنا ہے کہ مشاورت کسی کے ساتھ بھی ہو سکتی ہیں لیکن انہوں نے اختیارات کا غلط استعمال نہیں کیا۔

سیئول  میں ہزاروں لوگوں نے احتجاج کر کے یہ تو واضح کر دیا کہ وہ صدر کی بات تسلیم کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ ادھر  چوئی کو  گرفتار کیا جا چکا ہے اور ان پر جعل سازی اور اختیارات کے غلط استعمال کا مقدمہ درج ہے۔ چوئی نے صدر سے تعلقات کے نام پر سام سنگ جیسی کمپنیوں سے کروڑوں ڈالر کمائے ہیں۔

موجودہ حالات میں صدر پارک کے لئے عہدہ بچانا انتہائی مشکل ہے۔ اگر الزامات ثابت ہوتے ہیں تو صدر پارک کے ساتھ ساتھ سام سنگ کو بھی بہت سی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ قانونی طور پر اسے بند بھی کیا جا سکتا ہے۔

تاہم جنوبی کوریا میں ایسی مثالیں موجود ہیں کہ جب ملٹی نیشنل کمپنیوں کو معیشت کے وسیع ترمفاد میں ثبوت کے باوجود بند نہیں کیا گیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published.

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: