پاک بھارت ایٹمی جنگ کا خطرہ

روسی میڈیا کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں جھڑپو ں نے پاکستان اور بھارت میں ایٹمی جنگ کے خدشات پیدا کردیئے ہیں۔

روسی خبر رساں ادارے ’سپتنک‘ کے مطابق طویل عرصے سے نظرا نداز کئے گئے کشمیری عوام کے مصائب نے دو حریف ممالک کے درمیان دنیا کی سب سے زیادہ خطرناک جنگ کے خدشات میں اضافہ کردیا ہے۔

مسلم اکثریتی خطہ کشمیر جسے طویل عرصے سے بھارت نے زبردستی اپنے کنٹرول میں کر رکھا ہے، وہاں پھر کشیدگی نے سر اٹھا لیا ہے۔

خطے کی آبادی پاکستان کے ساتھ الحاق چاہتی ہے۔ وزیراعظم نوازشریف بھارت سے کشمیر کا کنٹرول واپس لینے کا عزم رکھتے ہیں۔

کشمیر کا کنٹرول بھارت کو دیئے جانے کے عمل کو تاریخ کے مفکرین برطانوی منتظمین کی طرف سے ایک المناک غلطی قرار دیتے ہیں۔

1947ء میں تقسیم ہند کے وقت جواہر لال نہرو کے دوست لارڈ ماونٹ بیٹن کی طرف سے خطرناک تقسیم کی گئی جس نے مشرقی پاکستان اور مغربی پاکستان کو اس طرح تقسیم کیا کہ دونوں کے درمیاں ہزاروں میل کا فاصلہ تھا، دونوں کے درمیان بھارتی زمین واقع تھی، یہی تقسیم دس لاکھ افراد کی موت کا سبب بنی۔

اس تقسیم کے چند سال بعد ایک اور خونی جنگ ہوئی اور دس لاکھ مزید لوگوں کو مار دیا گیا اور آخرکار ایسٹ پاکستان بنگلا دیش بن گیا۔

تقسیم ہند کے دوران نقشہ سازی کے دوران اور بھی کئی غلطیاں تھیں۔ ماؤنٹ بیٹن مسلمان اور ہندو اکثریتی علاقوں کو ٹکڑوں میں تقسیم کرنا چاہتے تھے۔

کشمیرہمیشہ سے اسلامی عقیدے کی آبادی کا غالب خطہ تھا جس کے ستر فی صد سے زائد مسلمان ہیں۔

پاکستان اور بھارت دونوں ہی اپنے اپنے تقریباً 120 جوہری وار ہیڈز پر براجمان ہیں جو کرہ ارض پر زندگی کو کئی بار ختم کر سکتے ہیں۔

کشمیر میں 1989ء سے 2002ء کے درمیان کی کشیدگی نے صورت حال کو انتہائی نازک بنا دیا تھا،

ہیومن رائٹس واچ کے مطابق اس عرصے میں 50 ہزار جب کہ امریکی کانگریس کے سابق رکن کے مطابق نوے ہزار سے زائد کشمیریوں کو شہید کیا گیا۔

دس سال پہلے پاکستان اور بھارت نے کئی دہائیوں سے خطے میں جاری محاذ آرائی اور کشیدگی سے نکلنے کا اصولی فیصلہ کیا کہ لائن آف کنٹرول کے آر پار لوگوں اور سامان کی آزادانہ نقل و حرکت کی اجازت دیدے دی جائے۔

یہ معاہدہ دونوں ممالک کے لئے فتح ہوتا اگر دس لاکھ بھارتی فوجیوں کو بھارت کشمیر سے واپس بلا لیتا اورمقامی لوگوں کو مشترکہ طور پر انتظامی اختیار دے دیا جاتا جو اس خطے کی خودمختاری کی راہ ہموار کرتا۔

ایسا نہ ہوسکا،اور اس وقت کے رہنما پرویز مشرف نے القاعدہ کے خلاف جنگ کےلئے بش انتظامیہ کی طرف اپنا جھکاؤ کر دیا۔

8 جولائی کے بعد سے جب ایک مقبول نوجوان مسلم رہنما برہان وانی کوبھارتی سیکورٹی فورسز کی فائرنگ میں شہید کردیا گیا، اس وقت سے کشمیر کی صورت حال پہلے کی طرح بدترین ہو چکی ہے۔ کشمیری عوام غم و غصے میں ہیں، مظاہروں میں کم از کم 50 سے زائد افراد کو شہید کیا جا چکا ہے۔ سیکڑوں کو اندھا اور ہزاروں کو زخمی کردیا گیا ہے۔

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: