مجسمہ آزادی نا صرف امریکہ بلکہ پوری دنیا میں آئین اور شہری آزادیوں کا علم بردار ہے۔ اسے 130 سال قبل فرانسیسی مجسمہ سازا فریڈرک آگستی نے بنایا۔ ایک عام خیال تھا کہ فریڈرک نے اسے اپنی ماں کی شکل پر بنایا جن تصویر بھی موجود ہے۔ تاہم حیران کن طور پر کبھی یہ سوال نہیں اٹھایا گیا کہ کیا ان کی ماں اور اسے مجسمے میں کوئی مشابہت ہے تو آپ تصویر میں خود دیکھ سکتے ہیں کہ ایسا کچھ نہیں ہے۔
الزبتھ مچل کی حالیہ تحقیق میں اسی سوال کا جواب دینے کی کوشش کی گئی ہے۔ ان کے مطابق کسی طور پر بھی آگستا کی والدہ اور مجسمے میں کوئی مشابہت نہیں۔ ان کا دور دور تک کوئی واسطہ نہیں۔
تاہم ان کے خاندان کی تصاویر دیکھ کر معلوم ہوتا ہے کہ اس کی شکل آگستا کے بھائی جین چارلس سے بے تحاشہ مشابہت رکھتی ہے۔ آگستا کی والدہ کی بھونیں اور ناک انتہائی موٹا تھا جبکہ ان کے بھائی کی ناک اور بھونیں بالکل مجسمے سے میل کھاتی ہیں۔
آگستا کا یہ بھائی جوانی میں پاگل ہو گیا۔ آگستا کو اس سے بہت پیار تھا اور ہر ہفتے وہ اس سے ملنے جایا کرتا تھا۔ اس دوران شاید آگستا کو اسی کے چہرے سے مجسمے کا چہرہ ملا کیونکہ وہ بالکل خاموش ہو گیا تھا، اس کا چہرہ سپاٹ تھا، ایسا چہری مجسمہ سازوں کے لئے انتہائی عمدہ چیز ہوتی ہے۔ ایسا بالکل ممکن ہے کہ وہ لاشعوری طور پر ماں میں بھائی کا چہرہ بنا گیا ہو۔