سینیٹر جاوید عباسی کی زیرصدارت سینیٹ قائمہ کمیٹی قانون وانصاف کا اجلاس ہوا
اجلاس میں نیب میں متعدد افسران کو قائم قام چارج دیئے جانے کےمعاملے پر غور کیا گیا
سینیٹر سعید غنی نے کہا کہ نیب قواعد کے مطابق کسی افسر کو 3 ماہ سے زائد قائمقام کاچارج نہیں دیا جاسکتا۔زائد مدت کے لئے کسی افسر کو قائم قام چارج دینے کی حکومت سے منظوری لینا لازم ہے۔نیب میں کئی افسران ڈیڑھ سال سے ایسے عہدوں پر کام کر رہے ہیں۔چیئرمین نیب نے حکومت سے اجازت لئے بغیر تمام افسران کو قائم قام چارج دے رکھا ہے۔نیب وزیراعظم اور وزراء کے خلاف اختیارات کے غلط استعمال پر ریفرنسز دائر کر رہا ہے۔چیئرمین نیب خود غیر قانونی قدم اٹھاکرقانون کے ساتھ سنگین مذاق کر رہے ہیں۔
وزیرقانون زاہد حامد نے کہا کہ نیب میں افسران کو قائمقام چارج دینے کی روایت درست نہیں۔نیب میں 3 ماہ بعد ایک دو روز کا وقفہ دے کر افسران کو دوبارہ قائم قام چارج دے دیا جاتا ہے۔ یہ غلط پریکٹس نیب کے ساتھ باقی اداروں میں بھی جاری ہےختم کرنے کا حکم دیدیا ہے۔ باقاعدہ منظوری لینے کے لئے ریفرنس وزیراعظم کو بھجوا دیا گیا ہے۔کمیٹی نے نیب میں ڈیپوٹیشن پر کام کرنے والے اور ضم ہونے والے تمام افسران کی فہرست طلب کر لی