فوجی عدالتوں کے فیصلوں کے خلاف اپیلوں کی سماعت چیف جسٹس انور ظہیرجمالی کی سربراہی میں 5رکنی بینچ نے کی ہے
فوجی عدالت سے سزائے موت پانے والے مجرم قاری زبیر کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ان کے مؤکل کو سیکورٹی ادارے نے نوشہرہ سے 2009 میں زبردستی اٹھایا
اسپیشل اٹارنی جنرل نے بتایا کہ قاری زبیر نوشہرہ حملہ میں ملوث تھا،گرفتار ہوا تو اسلحہ اور دهماکہ خیز مواد بھی برآمد ہوا
چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ریکارڈ کے مطابق قاری زبیر فوج کا ملازم تھا
عاصمہ جہانگیر نے کہا کہ ملک میں کوئی بھی دہشت گردی کی حمایت نہیں کرنا چاہتا
اکیسویں ترمیم میں کہیں بھی بنیادی انسانی حقوق میں کمی نہیں کی گئی، فوجی عدالتوں کو مقدمات بھیجنے کے طریقہ کار کا جائزہ لینا چاہیے ۔ پارلیمنٹ سے پوچھیں کہ وہ اپنے مقدمات فوجی عدالتوں میں چلانا چاہیں گے یا عام عدالتوں میں ۔
عدالت نے مجرم قاری زبیر کی اپیل پر فیصلہ محفوظ کر لیا ہے