خیبر پختونخوا کے ضلع چترال بمبوریت کے علاقے میں اسلام قبول کرنے والی نویں جماعت کی طالبہ نے بتایا کہ اس نے اپنی مرضی سے اسلام قبول کیا ہے ۔اس نےاسلامی کتب کا مطالعہ کیا اور متاثر ہوکر اسلام قبول کرلیا۔‘ لڑکی نے اس بات کی سختی سے تردید کی کہ اس پر مذہب تبدیل کرنے کے لیے کوئی دباؤ ڈالا گیا ۔
ضلعی حکام نے تصدیق کی ہے کہ کیلاشیوں اور مسلم کمیونٹی کے درمیان جاری تنازع ختم ہوگیا ہے۔
لڑکی کے رشتہ داروں کا کہنا ہے کہ انہیں اس بات پر کوئی اعتراض نہیں کہ وہ مسلمان ہوئی ہے ۔
گزشتہ روز اس واقعے پر کیلاش اور مسلم کمیونٹی درمیان تصادم ہوا جس میں متعدد لوگ زخمی ہوگئے تھے پولیس نے اس وقت فریقین کو منتشر کرنے اور بڑے سانحے سے بچنے کے لیے ہوائی فائرنگ کی تھی۔
چترال پاکستان کا نسبتاً محفوظ اور سیاحتی علاقہ ہے جبکہ یہاں آباد کیلاش قبائل کی ثقافت جداگانہ ہے اور انکی رسم و رواج مقامی مسلم آبادی سے یکسر مختلف ہے۔
چترال کے دشوارگزار پہاڑی علاقے میں قائم ہے اور شہر سے 35 کلومیٹر کے فاصلے پر افغان سرحد کے قریب ہے ۔ کچھ عرصہ قبل تک افغانستان سے طالبان سرحد عبور کرکے کیلاش آتے اور کیلاشیوں کو زبردستی اسلام قبول کرنے کے لیے دباؤ ڈالتے تھے جس کے بعد سکیورٹی فورسز نے سرحدی علاقوں میں حفاظتی چوکیاں قائم کر دی تھیں۔