اسلام آباد کی ایک خاتون وکیل نے معروف ترین ہوٹل مونال پر مقدمہ دائر کیا ہے۔ اس مقدمے کے مطابق مونال نے انہیں کھانا بروقت نہیں دیا جس کی وجہ سے انہیں اذیت اور شرمندگی کا سامنا کرنا پڑا۔
وکیل حنا نعمان کے مطابق پیر سوہاوا میں موجود مونال ہوٹل کی انتظامیہ سے انہوں نے کھانا دیر سے لانے پر احتجاج کیا لیکن انہوں نے بات سننے کے بجائے بدتمیزی کی اور انہیں ہراساں کیا گیا۔
حنا نعمان نے ہرجانے کے طور پر مونال سے 30لاکھ روپے کا مطالبہ کیا ہے۔ حنا کے مطابق وہ اپنے بچوں اور مہمانوں کے ساتھ 13اپریل کو مونال گئی تھیں جہاں انہوں نے ’’فیملی گرلڈ ‘‘ آرڈر دیا۔
ایک گھنٹے انتظار کے بعد مونال کی انتظامیہ نے غلط کھانا پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ مونال کی منیجر نے اس موقع پر اپنا نام بھی نہیں بتایا اور جیکٹ پر لگی پلیٹ بھی چھپا لی۔ حنا نے یہ مقدمہ اسلام آباد کی کنزومر کورٹ میں دائر کیا ہے۔
عدالت نے مونال کو نوٹس بھیج کر جواب مانگ لیا ہے۔ مونال کے وکیل کا کہنا ہے کہ مقدمہ سرا سر غلط ہے۔ اگر انہیں غلط کھانا پیش کیا گیا تو پھر آخر انہوں نے بل کیوں ادا کیا؟ ایسے بہت سے سوالات ہیں جن کو عدالت میں اٹھایا جائے گا۔