پاکستانی انگریزی اخبار دی ایکسپریس ٹربیون نے پاکستانی حکام کے ذرائع سے خبر شائع کی تھی کہ بھارت اور پاکستان کی جانب سے ایک دوسرے کے سفارت کاروں پر الزامات کے بعد دونوں ممالک میں تناؤ بہت زیادہ بڑھ گیا ہے۔
اخبار کے مطابق دونوں ممالک نے نہ صرف اپنے سفیر واپس بلانے کا فیصلہ کر لیا ہے جبکہ کچھ دنوں میں اپنے عملے کع بھی کم کر لیا جائے گا۔
تاہم بھارتی اخبار ہندوستان ٹائمز نے خبر کی تردید جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارتی حکومت کا ایسا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔ بھارتی سرکاری ذرائع نے اخبار کو بتایا کہ یہ خبریں بے بنیاد ہیں۔ بھارت کا پاکستان میں سفارتی عملہ محدود کرنے کا کوئی بھی منصوبہ نہیں ہے۔
جمعہ کو بھارتی وزیر صحت سائرہ افضل تارڑ نے بھارت میں ہونے والی تمباکو کانفرنس میں شرکت سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ انتہائی اہم کانفرنس تھی لیکن موجودہ حالات میں بھارت جانا مناسب نہیں ہے۔
تاہم بھارتی حکام نے کہا کہ پاکستانی سفارت عملہ اپنے خاندانوں کو واپس بھیج رہا ہے حالانکہ بھارت کی جانب سے کسی بھی سفارت عملے کے خاندان سے کوئی غلط حرکت نہیں کی گئی۔
بھارت نے 2001میں پارلیمنٹ حملے کے بعد پاکستان سے سفیر بلا لیا تھا جبکہ مئی 2002میں پاکستانی سفیر کو بھی ملک بدر کر دیا تھا۔ اس کے بعد 2003میں دونوں ممالک کے درمیان تعلقات مکمل طور پر بحال ہوئے تھے۔