چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے پاناما لیکس کا معاملہ سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہونے پر وزیراعظم نواز شریف سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ اگر نواز شریف استعفیٰ نہ بھی دیں ان کی وکٹ گرگئی ہے۔
اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں یوم تشکر کے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ نواز شریف اور آصف زرداری نورا کشتی لڑتے رہے ہیں۔ دونوں نے چارٹر آف ڈیموکریسی کے نام پر مک مکا کیا۔ اگرادارے کام کررہے ہوتے تو نواز شریف اور آصف زرداری پکڑے جاتے۔ چیئرمین تحریک انصاف نے سوال کیا کہ نیب سندھ کے اندر ہونے والی کرپشن کیوں نہیں پکڑتی؟
عمران خان نے کارکنوں سے خطاب میں کہا کہ انہوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے پر اللہ کا شکر ادا کیا۔ عدالت نے کہا ہے کہ پاناما لیکس کی درخواستوں کا جلد فیصلہ کرے گی۔ آج سے پہلے پاکستان میں کبھی ایسا نہیں ہوا۔
چیئرمین تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے ججوں نے نیب سے استفسار کیا کہ انہوں نے پاناما لیکس پر کارروائی کیوں نہیں کی۔ اس موقع پر عمران خان نے چیئرمین نیب سے مستعفی ہونے کا بھی مطالبہ کیا۔
چیئرمین تحریک انصاف نے بنی گالہ کے باہر اور خیبرپختونخوا سے آنے والے کارکنوں پر پولیس کے تشدد پر برہمی کا اظہار کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی جمہوریت میں پُرامن احتجاج کرنے والوں پر تشدد نہیں کیا جاتا۔ آئندہ ظلم و ناانصافی ہوئی تو خاموش نہیں بیٹھیں گے۔
عمران خان نے نواز شریف کو ‘پاناما شریف’ اور شہباز شریف کو ‘سرکس شریف’ کا نام دیتے ہوئے کہا کہ اگر اب ان کے کارکنوں پر تشدد کیا گیا تو وہ پولیس سٹیشن کا گھیراؤ کریں گے۔
چیئرمین تحریک انصاف نے دعویٰ کیا کہ پاکستان کا قرضہ 6 ہزار ارب سے 23 ہزار ارب ہوگیا۔ صرف 5 سے 10 ہزار افراد ملک کا خون چوس رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کرپشن کا کینسر ختم کریں گے تو ملک ترقی کرے گا اور ادارے مضبوط ہوں گے۔
پاناما لیکس سے متعلق سپریم کورٹ میں کارروائی کے آغاز پر بدھ کو تحریک انصاف نے یوم تشکر منایا اور اسلام آباد کے پریڈ گراؤنڈ میں جلسہ منعقد کیا۔
تحریک انصاف کے رہنماؤں کے ساتھ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید بھی جلسے میں شریک ہوئے۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک صوابی سے کارکنوں کے بڑے قافلے کے ساتھ جلسے میں شرکت کرنے کے لیے آئے۔
جلسے میں محتاط اندازے کے مطابق دس سے گیارہ ہزار افراد نے شرکت کی۔ خواتین کے بیٹھنے کے لیے الگ جگہ بنائی گئی تھی۔ اسٹیج کے زیادہ قریب ہونے کی کوشش میں دو خواتین میں ہاتھا پائی بھی ہوئی۔
تحریک انصاف کے کارکن حسب معمول پُرجوش نظر آئے لیکن اکثریت دھرنے کی کال واپس لیے جانے پر مایوس بھی تھی۔