شمالی پاکستان کے کیلاش قبیلے کی وادی بمبورت کے شمال مغربی ضلع چترال میں ایک لڑکی نے جبری مذہبی تبدیلی کا الزام عائد کیا ہے۔
میں شکایت درج کروانے پر ہجوم نے دھاوا بول دیا تھا۔ جس کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے آنسو گیس استعمال کی۔
اطلاعات کے مطابق لڑکی نے اسلام قبول کرنے کو غلطی قرار دیا فس پر مسلمان کمیونٹی مشتعل ہو گئی‘۔
لڑکی کے الزام کے بعد سینکڑوں مسلمانوں اور مظاہر پرستوں کے ایک قبیلے کے ارکان کے درمیان تصادم ہوا ہے۔
ایک مقامی کیلاشی سیاستدان نے بتایا:’’اگر سکیورٹی فورسز موقع پر نہ پہنچتیں تو شاید وہ ہم سب کو ہلاک ہی کر ڈالتے۔‘‘ یہ پتہ نہیں چل سکا کہ نوجوان لڑکی کا کیا بنا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اب حالات کنٹرول میں ہیں۔
کیلاش قبیلے کے ارکان کی تعداد صرف تقریباً 4000ہے۔ اوار اس کی نوجوان نسل تیزی سے دائرہٴ اسلام میں داخل ہو رہی ہے جبکہ کیلاش کے لیے سرگرم کارکنوں کی کوشش یہ ہے کہ کسی طرح اس معدوم ہوتے ہوئے قبیلے کی روایات کو بچایا جائے۔
کیلاش پاکستان کی سب سے چھوٹی اقلیت ہیں، جو موسیقی اور رقص کے ذریعے اپنے خداؤں کو خوش کرتے ہیں، ایسی رسومات، جو پاکستان کے قدامت پسند مسلم معاشرے کے لیے اجنبی ہیں۔ اب یہ منفرد اقلیت ناپید ہونے کے خطرے سے دوچار ہے