دورہ بھارت کے لئے تھریسا مے 6نومبر کو نئی دلی پہنچیں گے۔ یورپ سے باہر دو طرفہ ملاقات کے لئے یہ ان کا پہلا دورہ ہو گا۔ تاہم ابھی سے میڈٰیا نے تھریسا سے پاکستان اور بھارت کے حوالے سے سوالات شروع کر دئیے ہیں جبکہ دونوں ممالک کی لابنگ بھی سرگرم ہے۔
تاہم تھریسا مے برطانیہ کا پرانا نکتہ نظر ہی دوہرا رہی ہیں۔ ایوان نمائندگان میں لیبر رکن یاسمین قریشی نے ان سے سوال کیا کہ کشمیر کے حالیہ واقعات پر ان کی کیا پالیسی ہے۔ تھریسا نے کہا کہ ملک نے کئی سال قبل مسئلہ کشمیر سے دور رہنے کی پالیسی اپنائی اور برطانیہ اب بھی اس پر قائم ہے۔
یاسمین قریشی نے وزیراعظم کو کہا کہ نریندی مودی سے ملاقات کے درمیان آپ کو کشمیر کا مسئلہ اٹھانا چاہیے جس پر تھریسا مے نے کہا کہ ’’مسئلہ کشمیر پر ہماری اور ہم سے پہلے کی حکومت نے ایک نکتہ نظر اپنایا۔ یہ برطانیہ کی پالیسی ہے۔ اس میں کوئی تبدیلی نہیں آئی۔ کشمیر پاکستان اور بھارت کا مسئلہ ہے اور انہیں ہی اس کا حل کرنا ہو گا۔
تاہم ان کا کہنا تھا کہ سیکریٹری خارجہ نے ان کی بات کو غور سے سنا ہے اور اس حوالے سے کوئی بھی حکمت عملی بنائی گئی تو یاسمین کو اپ ڈیٹ کر دیا جائے گا۔