پھر جابر کو ووٹ دیں گے؟ہاں

جو واٹس (اینڈی پینڈنٹ)

 

کیا برطانیہ سعودی عرب کی حمایت کرے گا  تاکہ وہ اقوام متحدہ انسانی حقوق کونسل کی رکنیت حاصل کر لے؟

اس سوال کا جواب پورا برطانیہ جاننا چاہتا ہے لیکن تھریسا مے نے اس پر خاموشی اختیار کر لی۔ اس سوال کے جواب سے اندازہ ہوتا ہے کہ برطانیہ ایک بار پھر ایسے ملک کو ووٹ دینے کے لئے تیار ہے جو یمن میں اس وقت انسانی حقوق کی سب سے بڑی خلاف ورزیوں میں ملوث ہے۔

برطانوی پارلیمنٹ میں لیبر پارٹی کے سربراہ جرمی کوبن نے وزیراعظم سے یہ تلخ ترین سوال کیا اور جواب مانگا کہ کیا آپ اگلے ماہ سعودی عرب کو ووٹ دینا چاہتی ہیں؟

یہ سوال ایک ایسے وقت میں پوچھا گیا کہ جبسعودی عرب خود قبول کر چکا ہے کہ صنعا میں جنازے پر بمباری اتحادی افواج نے کی تھی جس میں 600 عام شہری مارے گئے تھے۔

کوبن نے پوچھا کہ ’’تین سال پہلے بھی ہم نے سعودی عرب کی رکنیت کے لئے  حمایت کی تھی۔28اکتوبر کو پھر انتخابات ہو رہے ہیں۔ اس ملک پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی وجہ سے ایمنسٹی انترنیشنل نے  تنقید کی، یہ خواتین پر تشدد کی حمایت کرتا ہے، لوگوں کے گلے کاٹتا ہے، اس بار ہماری کیا پالیسی ہے؟ کیا ہم پھر ایک  جابر آمریت کو ووٹ دیں گے؟‘‘

تھریسا مے نے اس بات کا کوئی واضح جواب نہیں دیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’جہاں سعودی عرب سے انسانی حقوق پر بات کرنا ہو گی۔ وہاں ہم خدشات سے آگاہ کریں گے۔ ہم نے یمن پر جواب مانگا اور تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ ہم چاہتے ہیں کہ سعودی عرب اپنی غلطیوں سے سبق سیکھے۔ ‘‘

برطانوی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ’’میں پہلے بھی کہہ چکی ہوں کہ سعودی عرب سے تعلقات انتہائی اہم ہیں۔ یہ سیکیورٹی تعاون اور انسداددہشت گردی کے لئے بھی بہت زیادہ اہم ہیں۔

یہ معاملہ صرف یہاں ختم نہیں ہوتا۔ برطانیہ ہر حال میں سعودی عرب کو ہی ووٹ دے گا کیونکہ کسی بھی صورت یمن والے معاملے کو اب عالمی سطح پر زندہ نہیں رکھا جا سکتا کیونکہ اس میں خود برطانیہ بھی ملوث ہے۔

اینڈی پینڈنٹ اخبار میں ہی چھپنے والی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ یمن میں بمباری کے لئے امریکا اور برطانیہ ہی سعودی ہوا بازوں کی تربیت کر رہے ہیں۔ یہ تربیت صنعا حملے سے پہلے بھی جاری تھی اور اب بھی جاری ہے۔ اس میں کوئی فرق نہیں آیا۔

برطانیہ اقوام متحدہ کی حالیہ رپورٹ کو  بھی تسلیم کرتا ہے۔ اس رپورٹ میں بتایا گیا کہ سعودی بمباری سے اب تک دس ہزار شہری جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ 30لاکھ بے گھر ہوئے۔ برطانیہ ان معاملات کو کبھی بھی زیر غور نہیں لائے گا کیونکہ یمن جنگ کے بعد سعودی عرب برطانیہ سے اضافی 3ارب پاؤنڈ کا اسلحہ خرید چکا ہے۔

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: