پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وہ شہیدوں کے وارث ہیں۔ کل بھی مظلوموں کے ساتھ تھے اور آج بھی مظلوموں کے ساتھ ہیں۔ حق و باطل کی جنگ ختم نہیں ہوئی۔ عوام ساتھ دیں تو دہشت گردوں سے نجات دلاؤں گا۔
بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں پیپلز پارٹی نے 18 اکتوبر 2007 کو سابق وزیراعظم بے نظیر بھٹو کے کارواں پر حملے میں جاں بحق افراد کی یاد میں ”سلام شہداء” ریلی نکالی۔
بلاول چورنگی سے شروع ہونے والی ریلی بوٹ بیسن، ٹاور، لی مارکیٹ، لیاری سے ہوتی ہوئی کارساز پہنچی جس سے بلاول بھٹو اور پیپلز پارٹی کے دیگر رہنما جگہ جگہ خطاب کرتے رہے۔
چیئرمین پیپلز پارٹی نے عوام کو تخت رائیونڈ سے نجات دلانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے منتخب وزیراعظم نواز شریف نااہل ہیں۔ ملک غلط معاشی اور سٹریٹجک پالیسیوں کی وجہ سے تباہ ہورہا ہے۔ پارلیمنٹ کو بے مقصد ادارہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے۔ چھوٹے صوبوں کو وفاق سے دور کیا جارہا ہے۔
انہوں نے عمران خان کے متحدہ اپوزیشن سے نکلنے اور پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں شرکت نہ کرنے کے فیصلوں کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ بلاول نے کہا کہ شیر کے شکار کا ٹھیکہ کھلاڑی کو دیا گیا ہے۔ سیاست دان آپس میں لڑرہے ہیں اور مودی مسکرا رہا ہے۔ بچگانہ اپوزیشن کی وجہ سے نواز شریف مضبوط ہورہے ہیں۔
بلاول بھٹو نے ایم کیو ایم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کو تقسیم کرنے کی بات کرنے والے آج خود تقسیم ہوگئے ہیں۔ پہلے ہی کہا تھا فون سے اُڑنے والی پتنگ کو کاٹ دیں گے۔ کراچی میں 2018 میں بسنت منائیں گے۔ پورے شہر میں تیر چلے گا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ مودی گجرات کا قصائی تھا اب کشمیر کا قصائی بن گیا ہے۔ اپنا ظلم چھپانے کے لیے پاکستان اور مسلمانوں کو دہشت گرد کہتا ہے۔
بلاول کا کہنا تھا کہ لیاری کا امن منصوبہ بندی کے تحت برباد کیا گیا۔ لوگ سمجھتے تھے حالات خراب کرکے پیپلز پارٹی ختم کردیں گے۔ عوام نے سب غلط ثابت کردیا۔ لیاری پیپلز پارٹی کا قلعہ تھا اور ہمیشہ رہے گا۔
بلاول نے چار مطالبات بھی رکھے اور حکومت کو خبردار کیا کہ اگر ان کو نہ مانا گیا تو 27 دسمبر کو گڑھی خدا بخش میں لانگ مارچ کا اعلان کریں گے۔
ان کا پہلا مطالبہ وزیر خارجہ کا تقرر، دوسرا پاناما لیکس پر پیپلز پارٹی کے بل کی پارلیمنٹ سے منظوری ، تیسرا پارلیمانی نیشنل سیکورٹی کمیٹی کی تشکیل اور چوتھا سی پیک پر آصف زرداری کی قرارداد کی منظوری ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں ریلی کا آغاز بلاول چورنگی سے ہوا جو کارساز پر پہنچ کر ختم ہوئی۔ اس مقام پر بلاول کی والدہ کے قافلے کو دہشت گردوں نے نشانہ بنایا تھا۔