مالی سال17-2016ءکے لئے پنجاب کا1681ارب 41 کروڑ روپے حجم کا بجٹ پیش کر دیا گیا ہے۔ محاصل کا تخمینہ 1319 ارب روپے لگایا گیا ہے، 1039 ارب روپے این ایف سی ایوارڈ کی مد میں وفاق دے گا۔ اپوزیشن نے بجٹ تجاویز مسترد کر دی ہیں۔
ڈاکٹر عائشہ غوث نے بتایا کہ بجٹ میں سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور پنشن میں 10 فیصد اضافہ اور مزدور کی کم از کم اجرت 14000 روپے مقرر کرنے کا اعلان کیا گیا۔ ریونیو میں 280 ارب روپے کے محاصل متوقع ہیں۔
آئندہ مالی سال میں یوریا کھاد کی قیمت میں 400 روپے فی بوری اور ڈی اے پی کھاد میں 300 روپے فی بوری کمی سمیت 100 ارب روپے کی قرضہ سکیم متعارف کرائی جا رہی ہے۔
عائشہ غوث پاشا نے بتایا کہ آئندہ مالی سال کے لئے ترقیاتی بجٹ کا حجم 550 ارب روپے رکھا گیا ہے۔ رواں مالی سال کے 400 ارب کے پروگرام کی نسبت 23.5 فیصد زیادہ ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ روزگار کے پانچ لاکھ نئے مواقع بھی پیدا ہوں گے۔
اخراجات کا کل تخمینہ 849 ارب 94 کروڑ روپے ہے۔ تعلیم، صحت، صاف پانی کی فراہمی، ویمن ڈویلپمنٹ اور سماجی تحفظ جیسے شعبوں کیلئے 168 ارب روپے 87 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں، جو بجٹ کا 31 فیصد ہے۔
اسکول ایجوکیش کے ترقیاتی منصوبوں پر 56 ارب 74 کروڑ روپے خرچ کئے جائیں گے،جو ترقیاتی منصوبوں کی نسبت71 فیصد زیادہ ہے۔ ضلعی سطح پر اسکول ایجوکیشن پر 169 ارب روپے خرچ کئے جائین گے۔ اسی طرح آئندہ مالی سال کے بجٹ میں 256 ارب روپے کی خطیر رقم خرچ کی جائے گی۔
اسکولوں میں بنیادی سہولیات اور مخدوش عمارات کی بحالی کے لئے حکومت پنجاب نے50 ارب روپے کےجامع پروگرام کے آغاز کا اعلان کیا ہے ،بچیوں کے لئے ماہانہ وظیفے کی رقم 1000 روپے کر دی گئی ہے جس سے 4 لاکھ بچیاں مستفید ہوں گی۔
پنجاب کا صوبائی بجٹ پیش تو کر دیا گیا لیکن اپوزیشن نے اسے صرف ہندسوں کا گورکھ دھندا قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔