انتشار پرست داریو فو مرگیا

”میں موت سے خوفزدہ نہیں لیکن اس کی چاہت کا مارا بھی نہیں۔ اگر آپ اچھی طرح جی چکے ہیں تب یہ زندگی کا بہترین انجام ہے۔”

13 اکتوبر 2016 کو ادب کا نوبیل انعام باب ڈیلن کے نام ہوا تو 1997 میں ادب کا نوبیل انعام پانے والا اسی روز دنیا سے چلاگیا۔

حکومت کے ظلم و جبر سے بے خوف، طنزیہ ڈراموں سے شہرت پانے والا اطالوی مصنف داریو فو 90 سال کی عمر میں انتقال کرگیا۔

ڈرامہ نگار اور اداکار داریو فو ایک عرصے سے پھیپھڑوں کے مرض میں مبتلا تھے۔

بائیں بازو سے تعلق رکھنے والے داریو فو کی وجہ شہرت مزاحیہ اور سیاسی ڈرامے تھے جن میں سب سے زیادہ مشہور ”ایکسیڈنٹل ڈیتھ اف این انارکسٹ یا انتشار پرست کی حادثاتی موت” اور ”کانٹ پے، وونٹ پے یا پیسے نہیں دے سکتا، پیسے نہیں دوں گا” ہیں۔

روایات کے خلاف نقطہ نظر، سیاسی اور سماجی مقاصد سے وابستگی کے باعث داریو فو کو عدالتوں میں متعدد مقدمات کا سامنا کرنا پڑا۔ اطالوی ریاست، پولیس، سنسر، ٹی وی اور حتیٰ کے ویٹی کن کے ساتھ ان کے کئی تنازعات رہے۔

وزیراعظم ماتیو رینزی نے انہیں یوں خراج عقیدت پیش کیا۔ ”داریو فو کی موت کے ساتھ اطالوی تھیٹر، ثقافت اور سماج ایک عظیم کردار سے محروم ہوگیا۔ فو کے طنزیہ ڈرامے، تحقیق، سٹیج پر اداکاری اور کثیر جہتی فنکارانہ شخصیت پوری دنیا کے لیے اٹلی کا عظیم ورثہ ہیں۔”

ناول نگار ایری ڈی لوکا ٹویٹر پر لکھتے ہیں۔ ”نوبیل پانے والا سب سے خوشگوار شخص آج انتقال کرگیا۔ آنسو کے بجائے ہمیں اس کو اپنی مسکراہٹ دینی ہوگی۔”

فو کی پہچان اس کی حس مزاح ہے اور عوامی اجتماعات میں ہمیشہ اس کے چہرے پر مسکراہٹ ہی نظر آئی۔

1997 میں نوبیل جیوری نے ادب کا اعزاز فو کے نام کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے کام میں مظلوموں کی حمایت اور جابر حکمرانی سے قرون وسطیٰ کی چھیڑخانی کا امتزاج ہے۔

داریو فو اپنے 1969 کے ڈرامے ”کامیکل مسٹری” کی وجہ سے تنازع کی زد میں رہے جس میں انہوں نے بائبل کے واقعات کو نئے انداز میں پیش کیا۔ اس دور کے پوپ نے ڈرامے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس سے اطالوی مذہبی جذبات کا تقدس پامال ہوا۔

ویٹی کن کے اخبار نے فو کے نوبیل انعام پر انتہائی خفگی کا اظہار کرتے ہوئے لکھا تھا کہ قابل اعتراض کہانیوں کے مصنف کو ادب کا اتنا بڑا اعزاز دینا سمجھ سے بالاتر ہے۔

تاہم نوبیل جیوری نے فو کو انتہائی سنجیدہ طنز نگار کے طور پر سراہا جس کی تخلیقی کائنات کئی جہتیں رکھتی ہے۔ ”داریو فو مزاح اور سنجیدگی کے ملاپ سے معاشرے کی ناانصافی اور جبر کو تاریخ کے تناظر میں ہمارے سامنے آشکار کرتا ہے۔”

فو نے 2003 میں ”دی ٹو ہیڈڈ انوملی” لکھا تھا جس میں انہوں نے اس وقت کے اطالوی وزیراعظم سلویو برلسکونی کو نشانہ بنایا۔ اس ڈرامے کو تھیٹروں میں بھرپور پذیرائی ملی تاہم وزیراعظم کے ایک اہلکار کی شکایت پر اس کو ٹی وی کے لیے سنسر کردیا گیا۔

داریو فو سیاسی طور پر بائیں بازو کے نظریات کا کٹر حامی تھا۔ قیدیوں کی حمایت کرنے والی تنظیم ”سوکروسو روسو” کا رکن ہونے کی وجہ سے انہیں 1980 میں امریکا نے ویزا دینے سے انکار کیا۔

فو حقیقی معنوں میں انتشار پرست تھا۔ حالیہ دنوں میں وہ اٹلی کی اسٹیبلشمنٹ مخالف عوامی تحریک فائیو سٹار موومنٹ کا سرگرم حصہ رہا۔

داریو فو کی موت سے اٹلی نہ صرف ایک عظیم انقلابی آواز اور عوامی حقوق کے رہنما سے محروم ہوگیا بلکہ فائیو سٹار موومنٹ بھی اپنے سرپرست اور خوشگوار ساتھی سے محروم ہوئی۔

اپنی آزاد منش فطرت اور نقطہ نظر کے باعث فو نے بڑے خطرات مول لیے جن کے نتائج بھی بھگتے۔

داریو فو 1926 میں شمالی اٹلی کے علاقے لومبارڈی میں پیدا ہوا۔ اداکارہ اور سماجی کارکن فرانکا ریم سے 1954 میں اس نے شادی کی۔ ریم 2013 میں 83 سال کی عمر میں انتقال کرچکی ہے۔

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: