پی سی بی کے سابق چیئرمین خالد محمود کا کہنا ہے کہ جاوید میانداد بغیر ثبوت اور شواہد کے میچ فکسنگ کے الزامات لگاتے ہیں اور ان کے دور میں بھی ایسا ہو چکا ہے۔
جیو نیوز کے مارننگ شو میں گفتگو کرتے ہوئے خالد محمود نے کہا کہ 90 کی دہائی میں جب بھی پی سی بی کے چیئرمین تھے، اس وقت جاوید میانداد ٹیم کے کوچ تھے۔
موہالی میں بھارت کے خلاف ون ڈے میچ دیکھنے وہ بھی بھارت میں موجود تھے، میچ کے دوران پاکستان کے 3 بیٹسمن 35 کے اسکور پر آؤٹ ہو گئے۔
میانداد غصے میں ان کے پاس آئے اور کہا کہ یہ میچ فکس ہے، اس کے بعد کریز پر موجود دو کھلاڑیوں نے جم کر کھیلا اور پاکستان کو فتح دلا دی۔
میں نے جاوید میانداد سے پوچھا کہ آپ تو کہہ رہے تھے میچ فکس ہے، جس پر جاوید میانداد بولے کہ ان کے ڈریسنگ روم جا کر شور مچانے پر کھلاڑیوں نے میچ جیتا ہے۔
اسی طرح شارجہ میں انگلینڈ کے خلاف میچ میں بھی پاکستانی ٹیم مضبوط ہونے کے باوجود ہار گئے، میانداد کی ڈریسنگ روم میں کچھ کھلاڑیوں سے لڑائی ہوئی۔
دو تین سینئر کھلاڑی ان پر حملہ آور بھی ہونے لگے لیکن باقی نے بیچ بچاؤ کرایا۔ میانداد میرے پاس آئے اور بولے کہ میچ فکس تھا۔ میں نے کہا اگر آپ ثبوت لائیں تو پوری ٹیم کو فارغ کر دوں گا۔
جاوید میانداد ثبوت تو نہ دے سکے البتہ انہوں نے کہا کہ تمام کھلاڑیوں کو واضح پیغام دیں کہ جاوید میانداد کے پاس ہی تمام اختیارات ہیں اور جو ان کی بات نہیں مانے گا ٹیم میں نہیں رہے گا۔
خالد محمود نے کہا کہ 90 کی دہائی میں پاکستانی ٹیم میں فکسنگ کی خبریں بہت عام تھیں، 1999 کا ورلڈ کپ ہارنے کے بعد انہوں نے جسٹس قیوم سے انکوائری کرائی۔
انکوائری رپورٹ آنے سے قبل ہی مارشل لا لگ گیا اور توقیر ضیا چیئرمین بن گئے، انکوائری میں کئی کھلاڑیوں کے خلاف کارروائی کی سفارشات تھیں لیکن توقیر ضیا نے کسی کے خلاف کارروائی نہ کی۔