بھارتی گدھے کہیں کے ۔۔۔!

تحریر:

ظہیراحمد بابر

بھارتی گدھا بھی نرا گدھا ہی ہوتا ہے ۔ وہی  لمبے لمبے کان ، وہی تھونتنی ، وہی مشقتی دماغ ، جس میں عقل نام کو نہیں ہوتی ۔ اگر کسی کو گدھے کے بے عقل ہونے پر اعتراض ہے تو بس اتنا جواب دے دے اگر اس میں عقل ہوتی تو کیا پھر بھی وہ گدھا رہتا؟

بھارتی گدھے کو دوسرے گدھوں سے الگ کرکے شناخت کرنا مشکل ہے۔ ان کی تعداد بھی تو زیادہ ہے ناں۔ ان میں  رنگ ، نسل ، قد وقامت کا تو فرق نظر آجاتا ہے لیکن اس کے باوجود یہ بات پکی ہے کہ سوا سو ہوں یا سواارب ، ہوتے سارے گدھے ہی ہیں۔ اکا دکا گدھے چھپن انچ کی چھاتی کے زور پر شیر بننے کی کوشش  کرتے ہیں لیکن جب کمر پر زور کا ڈ نڈا پڑتا ہے تو شیر کی کھال کی اندر سے بے ساختہ ڈھنچوں ڈھنچوں کی دھاڑ  سن کر  کوئی اپنی ہنسی نہیں روک پاتا۔

بھارتی گدھے اپنے گدھے پن میں اتنا مست رہتے ہیں کہ اپنے سوا کسی اور کو جانور ہی نہیں سمجھتے ۔ یہی وجہ ہے کہ  بندر ، سانپ ، گائے  اور ہاتھی جیسے دنیا بھر میں ثابت شدہ جانور بھی بھارت میں جانور نہیں مانے جاتے ۔ بھارتی گدھے چھٹاکی سی  عقل  بھی رکھتے تو جان لیتے کہ جانور کو جانور نہ ماننا اور انسان کو ملیچھ یا اچھوت سمجھناکسی گدھے کا کام ہی ہوسکتا ہے۔

بھارتی گدھے گمان کرتے ہیں  چونکہ ان کی آبادی بہت زیادہ ہے، اس لیے جب وہ  یک زبان ہو کر ڈھینچوں ڈھینچوں کرتے ہیں تو ان کا شور سن کر دنیا ڈر جاتی ہے اور کانوں کو ہاتھ لگانے لگتی ہے۔ ان کو کوئی سمجھانے والا  نہیں کہ دنیا ان کی بھدی آواز سے ڈر کر نہیں بلکہ تنگ آکر کانوں پر ہاتھ رکھتی ہے لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ بھارتی گدھوں کو یہ بات سمجھ آگئی تو پھر انہیں گدھا کون کہے گا؟

بھارتی گدھے کبھی سرخ ریچھ  سے دوستی پر ناز کرتے تھے مگر اب وہ کبوتر باکبوتر،  بازبہ باز  کی طرح گدھا با گدھا پر اترے ہوئے ہیں۔ بھارتی گدھے اور امریکی گدھے میں خوب ٹھن رہی ہے۔ دونوں گدھوں میں ایک فرق ہے کہ امریکا میں گدھے کو سیانا سمجھتے ہیں لیکن بھارت میں گدھے کو سب گدھا ہی کہتے ہیں۔ بھارتی گدھے بھول جاتے ہیں کہ امریکی گدھے کی تاریخ ہے، جس سے دوستی کرتا ہے اسے  لات ضرور  مارتا ہے۔

بھارتی گدھے بھی دولتیاں جھاڑتے ہیں اور پھر مار بھی بہت کھاتے ہیں لیکن چونکہ شروع سے ہی وہ گدھے پیدا ہوئے ہیں اس لیے اتنی  مار اور پھٹکار بھی  اس کی

موٹی کھال اور موٹے دماغ پر اثر  نہیں کرتی، مار کھا کر بھی ایسے پھرتے ہیں جیسے لنکا ڈھا کر آئے ہوں۔ گدھے کہیں کے۔۔

About The Author

” ظہیر احمد بار سینئر صحافی ہیں ۔ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا دونوں کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں ۔ تین کتابوں کے مصنف ہیں ۔ اس سال لاہورپریس کلب کے خزانچی منتخب ہوئے ہیں ۔ دنیا نیوز سے وابستہ ہیں”
x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: