انسانی تاریخ میں خواتین کا سب سے بڑا احتجاج

پولینڈ یورپ  کا سب سے زیادہ مذہبی ملک ہے۔ پولینڈ میں اب بھی 87فیصد لوگ اپنے آپ کو کیتھولک کہتے ہیں اور ان کی وجہ سے چرچ کا ملک پر انتہائی مستحکم کنٹرول ہے۔

مذہبی رجحانات کے باعث حکومت نے ملک میں اسقاط حمل پر مکمل پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ اس حوالے سے قانون سازی کی جا رہی ہے اور جلد ہی یہ بل پارلیمنٹ میں منظوری کے لئے پیش کیا جائے گا۔ اس بل  کو کیتھولک چرچ کی حمایت حاصل ہے۔

poland-2

تاہم اس قانون سازی کے حوالے سے ملک  کی خواتین میں شدید غم و غصہ پایا جاتا تھا اور آج پولینڈ کے مختلف شہروں میں 60لاکھ خواتین نے احتجاج کر کے معیشت کا پہیہ روک دیا۔

خواتین سے اظہار یک جہتی کے لئے کئی اہم کاروباری مراکز بند رہے۔‘بلیک پروٹیسٹ‘ کے نام سے ہونے والے احتجاج میں ملک کی معروف ماڈلز سمیت عام خواتین نے بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ منتظمین کا دعویٰ ہے کہ ملک بھر میں خواتین کی تعداد 60لاکھ سے کئی زیادہ تھیں اور یہ انسانی تاریخ میں خواتین کا سب سے بڑا احتجاج ہے۔

احتجا ج میں شریک خواتین کالے کپڑے پہن  پہن رکھے ہیں اور اپنی تصاویر ٹوئٹر اور دوسرے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر اپ لوڈ کر رہی ہیں جبکہ یورپ کے مختلف ملک میں بھی پولینڈ کی خواتین سے اظہار یک جہتی کے لئے احتجاج جاری ہے۔

poland

تمام ممالک کا احتجاج ملائیں تو یقیناً اسے انسانی تاریخ میں خواتین کا سب سے بڑا احتجاج قرار دیا جا سکتا ہے۔تمام شہروں اور ممالک میں  احتجاج میں شریک خواتین سے اپیل کی جا رہی ہے کہ وہ کالے کپڑے پہن کر احتجاج میں شریک ہوں اور اپنی تصاویر سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کریں۔

اس حوالے سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بلیک پروٹیسٹ پولینڈ میں خواتین کی صحت اور زندگی کے لئے کیا جا رہا ہے۔ ہمیں ملک میں بہتر سیکس ایجوکیشن اور اسقاط کے طریقہ ڈھونڈنے ہوں گے۔ خواتین مزید پابندیوں کی متحمل نہیں ہو سکتیں۔

پولینڈ میں پہلے ہی اسقاط حمل کے حوالے سے سخت قوانین موجود ہیں لیکن موجودہ مکمل پابندی کی صورت میں خواتین کے لئے مسائل مزید بڑھ جائیں گے۔موجود قوانین کے تحت ریپ یا پھر ماں اور بچے کی زندگی کو لاحق خطرات کی وجہ سے ہی اسقاط حمل ممکن ہے تاہم کچھ اور معاملات میں بھی اس کی اجازت ہے۔

کیتھولک چرچ اور ان کی حامی حکومت کے لئے موجودہ احتجاج بہت بڑا دھچکا ہے کیونکہ پولینڈ یورپ کا واحد ملک ہے جس کا سیاست کا پاپائے روم سے گہرا تعلق ہوتا ہے۔ ایسے میں خواتین کا روم سے جاری احکامات کے خلاف کھڑے ہونا ملک میں تبدیلی کی نشاندہی کر رہا ہے۔خواتین کے ساتھ مردوں کی بھی بڑی تعداد احتجاج میں شریک ہے۔

نئی قانون سازی کے تحت مزید سختیاں ہونے سے اسقاط حمل بالکل ناممکن ہو جائے گا۔ اس کی خلاف ورزی کی صورت میں خواتین کو پانچ سال تک قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

عدادوشمار کے مطابق ہر سال ایک ہزار قانونی اسقاط حمل  ہوتے ہیں جبکہ غیر قانونی اسقاط حمل کی تعداد ڈیڑھ لاکھ کے قریب ہے۔

 

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: