ایک خبر دو نتائج، اقوام متحدہ نے کیا کہا؟

بھارت اور پاکستان نے سرجیکل سٹرئیک کے معاملے پر اقوام متحدہ سے رجوع کیا جس پر اقوام متحدہ نے کہا کہ ان کے مبصر گروپ نے کنٹرول لائن پر کسی بھی قسم کی سرجیکل سٹرئیک کو ’’براہ راست‘‘ نہیں دیکھا۔ اس بیان میں اہم ترین لفظ ’’براہ راست‘‘ ہے۔

سیکریٹری جنرل بان کی مون کے ترجمان سٹیفن ڈیوجیرک نے کہا کہ مبصر گروپ نے براہ راست طور پر ایسا کوئی واقعہ نہیں دیکھا۔

اب اس ایک خبر کو پاکستانی اور بھارتی میڈیا اپنے اپنے انداز میں بیان کر رہا ہے۔ اقوام متحدہ میں پاکستانی کی مستقل مندوب ملیحہ لودھی نے اپنے بیان میں  اسے پاکستانی کی فتح قرار دیتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ نے بھی تسلیم کر لیا ہے کہ پاکستان میں کوئی سرجیکل سٹرائیک نہیں ہوئی۔

بھارتی مندوب اکبرالدین کا کہنا ہے کہ بھارتی مؤقف کی فتح ہوئی اور اقوام متحدہ نے معاملے میں مداخلت سے انکار کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے براہ راست طور پر ایسا کچھ نہیں دیکھا۔ اس کا مطلب ہے کہ اب پاکستان کی جانب سے عالمی لابنگ کرنے کی کوشش ناکام ہو گئی ہے۔

اکبرالدین کے مطابق کوئی دیکھے نہ دیکھے، سرجیکل سٹرئیک ہو گئی۔ ویسے بھی  سرجیکل سٹرئیک براہ راست نشر کرنے کے لئے نہیں ہوتی۔

تاہم اس پریس کانفرنس میں ایک حصہ دونوں ممالک کے میڈیا پر نشر نہیں ہوا۔ سٹیفن ڈیوجیرک نے کہا کہ ’’ہم اس مبینہ جنگ بندی کی خلاف ورزی کی رپورٹس سے آگاہ ہیں اور اس حوالے سے اہم عہدیداروں سے رابطہ کر رہے ہیں۔‘‘

پاکستان نے دنیا کے 15 ممالک سے بھارتی جھوٹ پر رابطہ کیا اور اس گولہ باری کے حوالے سے عالمی حمایت حاصل کرنے کی کوشش کی لیکن اب تک کوئی بھی واضح جواب حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا۔ اس کی وجہ یقیناً بھارت کی اقتصادی اہمیت ہے۔

تاہم دوسری طرف بھارت بھی کوئی  ایسا طاقتور ملک ڈھونڈنے میں کامیاب نہیں ہو سکا جو بھارت کے اس اقدام کی تصدیق کر کے اس کی حمایت کرے۔ یقیناً اس کی وجہ پاکستان کی جغرافیائی اہمیت ہے۔ چین اور امریکا سمیت سب اس معاملے کو دیکھ رہے ہیں لیکن کوئی بھی بولنے کو تیار نہیں۔

شاید سب کو انتظار ہے کہ یہ سوال صحافی بھول جائیں تاکہ انہیں بار بار یہ نہ کہنا پڑے کہ ہم معاملے کا جائزہ لے رہے ہیں۔ پاکستان ہو یا بھارت دونوں کے درمیان یہ مقدمہ ایک ریپ کیس بن چکا ہے۔

تاہم یہ ریپ ہم جنس پرستی کا معلوم ہوتا ہے کہ جس میں دونوں فریق کہہ رہے ہیں کہ ہم نے دوسرے سے زیادتی کی۔ اس موقع پر ایک لطیفہ یاد آتا ہے  کہ جس میں آخر میں دونوں فریقوں کی کوشش تھی کہ میرا بابا اوپر رکھنا۔

 

تعارف ۔ طاہر نقاش ایک صحافی ہیں اور پرنٹ میڈیا کے بعد ان دنوں الیکٹرانک میڈایا سے وابستہ ہیں۔ ایک دہائی سے زائد کے صحافتی کیریئر میں وہ روزنامہ خبریں، روزنامہ وقت کے ساتھ ٹی وی چینل دنیا نیوز سے وابستہ رہ چکے اور اب نیو نیوز میں بطور سینئر پروڈیوسر ذمہ داریاں نبھا رہے ہیں۔

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: