وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی زیر صدارت سندھ کابینہ کا اجلاس نیو سندھ سیکریٹریٹ میں ہوا ۔ صوبائی وزرا، مشیر اور معاون خصوصی شریک ہوئے۔ کابینہ نے سرکاری ملازمتوں سے پابندی اٹھانے کی منظوری دے دی ۔ مشیر اطلاعات نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا کہ ایک ماہ میں 90ہزار افراد کو سرکاری نوکریوں پر بھرتی کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ بھرتیوں میں شفافیت کو برقرار رکھا جائے گا۔ اس حوالے سے کوٹے پر مکمل عمل درآمد کیا جائے گا۔ انہوں نے یقین دہانی کرائی کے بھرتیوں میں میرٹ کی بنیاد پر ہی نوکری دی جائے گی اور اس حوالےسے بلاول بھٹو نے خاص تاکید بھی کی ہے۔
اجلاس میں آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کابینہ کو محرم الحرام میں امن و امان برقرار رکھنے کے بارے میں بریفنگ دی۔ انہوں نے کہا کہ محرم الحرام سے متعلق غیر معمولی اقدامات کیے ہیں ۔ سی سی ٹی وی کا سسٹم مزید بہتر کیا گیا ہے ۔ سندھ بلوچستان سرحد کی نگرانی بڑھا دی گئی ہے ۔ تمام ایجنسیوں کا تعاون حاصل ہے ۔ پولیس اور رینجرز مل کر کام کر رہے ہیں ۔ سادہ لباس اہلکار مجالس کی نگرانی کریں گے ۔
وزیر اعلیٰ نے ہدایت کی کہ عوامی مقامات پر سیگریٹ پینے، شیشہ، گٹکا ،مین پوری کے استعمال پر پابندی پر فوری عمل کیا جائے ۔ سندھ اسمبلی جو بل پاس کرے اسی دن گورنر کو منظوری کے لئے بھیج دیا جائے ۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کے عوام کی ہماری حکومت سے امیدیں وابستہ ہیں ۔ عوام کی امیدوں پر پورا اترنے کے لئے محنت و دیانتداری سے کام کرنا ہے ۔ ہمارا فرض ہے کہ عوام کو مایوس نہ کریں ۔ کابینہ کی بھارتی جارحیت کی سخت الفاظ میں مذمت کی ۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پورا پاکستان متحد ہے ۔ انہوں نے تجویز کیا کہ وزیر اعظم سے آل پارٹیزکانفرنس بلانے کا مطالبہ کیا جائے ۔ بھارتی جارحیت کےاہم اشو پر اے پی سی ملکی سلامتی کے لئے ضروری ہے۔