بھارت جہاں ایک طرف سندھ طاس معاہدہ توڑ کر پاکستان پر آبی حملہ کرنے کے منصوبے بنا رہا ہے وہیں اسے اپنے دریاؤں میں پانی کی فکر پڑ گئی ہے۔
چین نے بھارتی دریا برہم پتر کو پانی فراہم کرنے والے دریا پر تبت میں بند باندھ دیا، یوں برہم پتر دریا میں پانی کی مقدار گھٹتی جا رہی ہے۔ بھارت کے مطابق چین تبت میں یارلونگ زانگ بو دریا پر ایک بڑا ہائیڈرو پراجیکٹ تیار کر رہا ہے۔
یارلونگ زانگ بو چینی علاقے تبت سے بھارت میں داخل ہوتا ہے جہاں یہ برہم پتر دریا میں شامل ہو جاتا ہے۔ اس دریا سے نہ صرف بھارت کے مشرقی علاقوں بلکہ بنگلہ دیش کے بعض علاقوں کو بھی پانی فراہم ہوتا ہے۔
دونوں ملکوں کی زراعت میں اس دریا کی کافی اہمیت ہے تاہم دریا پر بند باندھے جانے سے بھارت میں اس دریا میں پانی کی مقدار بہت کم ہو جائے گی۔
چین نے یہ آبی منصوبہ 2014 میں شروع کیا جو 2019 میں مکمل ہو گا، اس منصوبے کی تکمیل سے برہم پتر دریا میں آنے والے پانی کی مقدار بہت کم ہو جائے گی۔
چین نے گزشتہ سال ہی اس دریا پر زیم ہائیڈرو پاور اسٹیشن تعمیر کیا تھا جس پر بھارت کی طرف سے سخت احتجاج بھی کیا گیا۔ چین کا دعویٰ ہے کہ وہ دریائی پانی سے صرف بجلی بنانے کا ارادہ رکھتا ہے اور اس کے ڈیموں میں پانی ذخیرہ کرنے کے لئے ٹیکنالوجی استعمال ہی نہیں کی جاتی۔