روسی حملوں کا ایک سال مکمل، کیا کھویا؟

الجزیرہ

انسانی حقوق گروپ برائے شام نے دعویٰ کیا ہے کہ شام میں روسی مداخلت کےبعد 9ہزار افراد مارے جا چکے ہیں جن میں 4ہزار شہری تھے۔  شامی آبزرویٹری گروپ کی اس رپورٹ کے مطابق الیپو میں اب بھی بدترین لڑائی جاری ہے اور روسی فوج مسلسل حملے کر رہی ہے۔

روس نے گزشتہ سال 30ستمبر کو شامی حکومت کی حمایت میں فضائی بمباری شروع کی تھی۔ اس فوجی مداخلت کے باعث روس جنگ کا توازن بشار الاسد کے حق میں کرنے میں کامیاب ہو گیا۔

برطانوی ادارے کی رپورٹ کے مطابق اس ایک سال میں  9364افراد مارے گئے۔ یہ ادارہ روز شام میں موجود اپنے نیٹ ورک کی مدد سے یہ تمام اعدادوشمار اکٹھے کرتا ہے۔

رپورٹ کے مطابق ان حملوں میں 3800شہریوں کے ساتھ ساتھ باغیوں اور داعش کے 5500 مسلح افراد بھی مارے گئے۔ ان حملوں میں 20ہزار شہری بھی زخمی ہوئے ہیں۔

ادارہ کا دعویٰ ہے کہ وہ حملوں کی نوعیت، جہازوں کے استعمال سمیت تمام گولہ باری کا ریکارڈ بھی مرتب کررہا ہے۔ادارے کے سربراہ عدیل رحمان کے مطابق کئی حملوں میں جہازوں کا تعین نہیں ہو سکا۔ اگر لاپتہ طیاروں کی ہلاکتیں بھی روس کے کھاتے میں ڈالی جائیں تو پھر یہ تعداد کئی گنا بڑھ جائے گی۔

تاہم روسی حکومت نے تمام الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ کیرملن کے ترجمان دمتری پیسکوو کا کہنا ہے کہ ہم شام کی صورت حال پر برطانیہ میں بیٹھے ایک ادارے کی الزامات کو تسلیم نہیں کر سکتے۔ پیسکوو نے کہا کہ روسی فضائی حملوں کی کوئی ٹائم لائن نہیں ہے۔ تاہم اس کے نتائج کی وجہ سے  آج دمشق میں دہشت گرد نہیں بیٹھے ہوئے۔

حملوں کی ابتدا میں روس نے دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کا اعلان کیا تھا۔ تاہم بعد میں باغیوں  نے الزام عائد کیا کہ روس دہشت گردوں کے بجائے ان پر حملے کر رہا ہے۔ امریکا اور مغربی ممالک نے بھی روس پر اپنے اہداف سے ہٹ کر حملے کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

شامی فضائی بمباری کے ایک سال مکمل ہونے پر روس نے بیان جاری کیا کہ وہ شام میں اپنا آپریشن جاری رکھے گا۔ روس نے امریکا کی تمام دھمکیوں کو مسترد کر دیا۔ الیپو میں بمباری کی وجہ سے امریکا اور روس میں شدید تناؤ ہے اور امریکا نے دھمکی دی تھی کہ وہ روس سے تعلقات ختم کر لے گا۔

بشارالاسد نے پچھلے ہفتے الیپو میں باغیوں کے  خلاف حتمی آپریشن کا اعلان کیا تھا جس کے بعد شامی اور روسی فضائیہ نے شہر پر بدترین بمباری کی۔ یہ بمباری جنگ بندی کا معاہدہ ختم ہونے کے بعد کی گئی ۔ امریکا اور روس جنگ بندی میں ناکامی کا الزام ایک دوسرے پر عائد کرتے ہیں۔

جان کیری نے کہا تھا کہ جس قسم کی بمباری جاری ہے۔ ایسے میں یہ احمقانہ بات ہو گی کہ ہم یہاں بیٹھ کر باتیں کریں اور جنگ جاری ہو۔ الیپو میں بمباری کو جنگ کی بدترین  بمباری قرار دیا گیا ہے جہاں اب تک سینکڑوں عمارتیں تباہ ہو چکی ہیں۔ شہر کے آدھے حصے پر اب بھی باغیوں کا کنٹرول ہے۔ تاہم انہیں اس بمباری سے شدید نقصان پہنچ رہا ہے۔

ڈھائی لاکھ کی آبادی والے باغیوں کے علاقے میں اب تک 400افراد مارے جا چکے ہیں جبکہ 1700زخمی ہیں۔ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ علاقے سے فوری طور پر 600مریضوں کو نکال کر ترکی منتقل کرنا لازمی ہے ورنہ وہ بھی مر جائیں گے۔

الیپو کبھی ملک کا تجارتی مرکز ہوتا تھالیکن اب بدحالی کی داستان ہے۔ اس پانچ سال کی جنگ میں اب تک 4لاکھ افراد مارے جا چکے ہیں جبکہ جنگ سے پہلے کے اعدادوشمار کے مطابق ملک کی آدھی آبادی، یعنی ایک کروڑ دس لاکھ افراد بے گھر ہیں۔

اس سب کے بعد بھی یہ جنگ جاری ہے اور اس کے ختم ہونے کے کوئی اثرات نظر نہیں آ رہے۔

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: