بلغاریہ کی پارلیمنٹ نے برقع کے خلاف قانون منظور کر لیا ہے۔ قانون کے مطابق کوئی بھی خاتون عوامی مقامات پر اپنا چہرہ مکمل طور پر ڈھانپ نہیں سکتی۔
قوم پرست جماعت پیٹراٹک فرنٹ کی جانب سے پیش کیے گئے قانون کو پارلیمنٹ نے منظور کر لیا۔ اس قسم کی قانون سازی کے لئے قوم پرست فرانس، ہالینڈ، جرمنی ، بلجیم سمیت یورپ کے متعدد ممالک میں زور ڈال رہے ہیں۔
بلغاریہ میں مہاجرین کی آمد کے بعد مسلمانوں کے خلاف نفرت میں اضافہ ہوا ہے۔ حال ہی میں انسانی حقوق کی تنظیموں نے بلغاریہ پر مہاجرین سے ناروا سلوک کرنے پر تنقید کی تھی۔
بلغاریہ کے شہر پازدراک میں سب سے پہلے یہ پابندی مقامی کونسل نے عائد کی تھی۔ اس پابندی کے بعد ملک کے دیگر شہروں میں بھی مطالبہ زور پکڑنے لگا جس کے بعد پارلیمنٹ نے اس حوالے سے قانون سازی کی ہے۔حکومتی ترجمان کے مطابق اس عمل سے لوگوں میں تحفظ کا احساس بڑھے گا۔
اس قانون کے مطابق عوامی مقامات، اسکول، کالج، سرکاری دفاتر سمیت تمام مقامات پر چہرہ ڈھانپنے کی پابندی ہے۔ تاہم گھروں اور مذہبی مقامات پر اس حوالے سے استثنیٰ موجود ہے۔
قانون کی پاسداری نہ کرنے پر شہریوں کو 858ڈالر تک جرمانہ ہو سکتا ہے جبکہ ان سے’’سماجی بہبود کی سہولیات‘‘ بھی واپس لی جا سکتی ہیں۔بلغاریہ میں صدیوں سے مسلمان آباد ہیں جو کل آبادی کا 13فیصد ہیں۔ ان میں سے بیشتر ترک نسل کے لوگ ہیں۔
قانون کی ترک اقلیتی جماعت ایم ڈی ایل نے سخت ترین مخالفت کی لیکن پھر بھی اسے منظور کر لیا گیا۔ اپوزیشن کے مطابق اس قانون سے ملک میں مذہبی منافرت پھیلے گی۔