پریم کورٹ نے اسلام آباد کے اپستالوں کی حالتِ زار سے متعلق کیس کی سماعت میں عدالتی کاروائی میں بار بار مداخلت پر وائس چانسلر پمز ڈاکڑ جاوید اکرم کو جھاڑ پلا دی۔ اس کیس کی سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کررہا ہے۔ اٹارنی جنرل نے اسپتالوں کے معاملات کی درستگی کیلئے عدالت سے دو ماہ مہلت کی استدعا کی جس پر جسٹس امیر ہانی مسلم نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پمز اور پولی کلینک میں لوگ مرررہے ہیں اور آپ کو دو ماہ کی پڑی ہے۔ان کا کہنا تھآ کہ عدالت سب جانتی ہے پمز اسپتال میں کیا ہورہا ہے۔ چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ ملک کے بڑے بڑے ادارے سربراہان کے بغیر چل رہے ہیں۔ بغیر سربراہان کے اداروں میں شفافیت کیسے ممکن ہے۔ان کا کہنا تھآ کہ ایڈہاکیزم کو کیوں فروغ دیا جارہا ہے، ایڈمنسٹریشن کی بڑی بڑی ڈگریاں ہیں، یہ ڈاکٹروں کا کام نہیں اس پرجسٹس امیر ہانی مسلم نے کہا کہ اسپتال اور یونیورسٹی کا نظام الگ الگ ہونا چاہئے ایک ہی ڈاکٹر کو 8،8 چارج دئے گئے ہیں، ایک سرجن اسپتال کا سربراہ کیسے ہو سکتا ہے،،، عدالت نے کیس کی سماعت 7 نومبر تک ملتوی کردی۔