تیل برآمد کرنے والے ممالک میں روسی مداخلت کے بعد معاہدہ ہو گیا۔ روس نے ایران اور سعودی عرب کو قائل کر ہی لیا کہ اگر لڑائی جاری رہی تو پھر کوئی بھی منافع میں نہیں رہے گا۔ دونوں انتہائی مخالف ممالک کو بالآخر آٹھ برسوں بعد نقصان اٹھا کر سمجھ آ ہی گئی ۔
پہلی مرتبہ تیل کی پیداوار میں کمی پر اتفاق کے بعد عالمی مارکیٹ میں خام تیل کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔ تیل کی فی بیرل قیمت جمعرات کی صبح 49 ڈالر تک گئی۔ اس کے بعد یہ قیمت 48.88 ڈالر پر مستحکم ہوئی۔
الجزائر میں ہونے والے اجلاس میں اوپیک نے رسد زیادہ ہونے کے بعد تیل کی پیداوار میں کمی کا ابتدائی معاہدہ کیا گیا۔ اس معاہدے کے بعد تمام ممالک پیداوار میں 750000 بیرل کی کمی کریں گے۔ یوں یومیہ پیداوار 32.5 ملین بیرل ہو جائے گی۔
معاہدے کے بعد ایک بار پھر تیل سے جڑی صنعت کے شیئرز میں تیزی سے اضافہ شروع ہو گیا۔ شیئرز کی قیمتوں میں تقریباً 0.05 فیصد مجموعی اضافہ ہوا۔ بریگزیٹ کے مسائل سے دوچار لندن اسٹاک ایکسچینج میں بھی تیزی دیکھی گئی۔
موجودہ عبوری معاہدے پر مکمل تفصیلات اوپیک کے نومبر میں ہونے والے اجلاس میں طے کی جائیں گی۔ پیداوار میں کٹوتی کا اطلاق تمام ممالک پر یکساں نہیں ہو گا اور ایران کو اجازت دی گئی ہے کہ وہ تیل کی پیداوار کو بڑھا سکتا ہے۔
مشرقِ وسطیٰ کے خطے میں ایران اور سعودی عرب کے مابین کشیدگی کے باعث پہلے اوپیک ممالک پیداوار میں کمی کے لیے کسی معاہدے تک نہیں پہنچ سکے تھے۔