کابل کے قصاب سے امن معاہدہ

الجزیرہ

افغان صدر نے گلبدین حکمت یار سے امن معاہدے پر دستخط کر دیئے۔ اس معاہدے کے نتیجے میں حزب اسلامی مسلح جدوجہد چھوڑ کر افغان سیاسی عمل کا حصہ بنے گی۔ اس تقریب میں ویڈیو لنک سے گلبدین حکمت یار نے بھی نامعلوم مقام سے شرکت کی جنہوں نے امن معاہدہ پر دستخط کیے۔امکان یہی ہے کہ وہ پاکستان میں کسی مقام پر موجود تھے۔

2001کے بعد یہ افغان حکومت کا پہلا امن معاہدہ ہے۔ اس معاہدے کو عالمی طور پر بہت سراہا گیا۔ اس معاہدے کی بنیاد پر اب اس بات کا امکان پیدا ہوا ہے کہ شاید طالبان سے بھی کوئی معاہدہ ممکن ہو جائے اور 15سال سے جاری مسلح لڑائی ختم ہو۔

ٹیلی ویژن پر لائیو چلنے والی اس تقریب سے خطاب میں اشرف غنی نے کہا کہ اب طالبان اور دوسرے مسلح گروہوں کے پاس موقع ہے کہ وہ بھی فیصلہ کریں کہ ان کا مستقبل کیا ہے؟حزب اسلامی نے دہشت ترک کر کے امن کا راستہ اپنایا ہے۔

اس موقع پر صدر غنی نے امریکا کی جانب سے یقین دہانی کرائی کہ گلبدین حکمت یار کا نام عالمی دہشت گردوں کی فہرست سے نکال دیا جائے گا۔ ایک بار پابندیاں ختم ہو گئیں تو پھر گلبدین حکمت یار کے لئے 20سال بعد وطن واپس جانا ممکن ہو جائے گا۔ ان کے بارے میں خیال ہےکہ وہ پاکستان میں موجود ہیں۔

حزب اسلامی کے سفیر امین اللہ نے اس موقع پر کہا کہ انہیں امید ہے کہ چند ہفتوں میں پابندیاں ختم ہو جائیں گی۔ حکمت یار کو ایک زمانے میں کابل کا قصاب کہا جاتا تھا۔ سوویت یونین کے خلاف جنگ کے اہم ترین کمانڈر حکمت یار نے کابل میں 1992سے 1994کے دوران خانہ جنگی میں کئی بار شہریوں پر گولیاں برسائی تھیں۔

انسانی حقوق کی تنظیموں نے حکمت یار کے لئے عام معافی کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہےکہ اگر جنگی جرائم کرنے والوں کو یوں ہی معافی ملتی رہی تو پھر افغانستان میں کبھی بھی امن نہیں ہو سکے گا۔

25نکاتی معاہدے کے تحت حکمت یار اور اس کے ساتھیوں کو ماضی کے جرائم پر عام معافی مل گئی ہے اور ان کی سیاسی سرگرمیوں پر بھی کوئی پابندی نہیں۔

اس موقع پر حکمت یار نے بھی تقریر کی۔ جیسے ہی وہ ویڈیو لنک پر نمودار ہوئے تو ہال میں زندہ باد کے نعرے لگنا شروع ہو گئے۔ انہوں نے افغان حکومت سے طالبان کے ساتھ بھی امن معاہدہ کرنے  کی درخواست کی۔

حکمت یار نے کہا کہ میں تمام متحارب گروہوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ امن کی خاطر ایک ہو جائیں۔ اپنے مقاصد کے لئے پر امن جدوجہد کریں۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ جلد ہی غیرملکی افواج افغانستان سے نکل جائیں گی۔

مبصرین کا کہنا ہےکہ یہ امن معاہدہ انتہائی اہم ہے لیکن اس کی بنیاد پر طالبان سے معاہدہ نہیں ہو سکتا۔ حزب اسلامی جنگ میں دوسرا بڑا فریق تھا لیکن پچھلے سال سے اس نے کسی کارروائی میں حصہ نہیں لیا۔تاہم اس معاہدے سے ثابت ہو گیا کہ افغان سیاست دانوں میں دم خم موجود ہے۔تاہم فی الحال طالبان سے کسی معاہدے کا کوئی امکان نہیں ہے۔

طالبان نے فی الحال معاہدے کے بارے میں کوئی بیان جاری نہیں کیا۔

 

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: