سعودی عرب کمزور ہونے لگا

پیٹرک کوک برن

سعودی عرب میں سینکڑوں اسپتالوں میں اب تک ملازمین کو تنخواہیں نہیں دی گئیں۔ یقیناً آپ یہ پڑھ کر حیران ہوں گے۔ تاہم صرف اسپتال نہیں بلکہ کئی شعبوں میں سرکاری ملازمین کو سات ماہ سے تنخواہ نہیں ملی۔ تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف سعودی عرب کے ایک مشرقی صوبے میں احتجاج بھی کیا گیا۔ احتجاج کے باعث نیشنل ہائی وے گھنٹوں بند رہی۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ ان کی تنخواہوں کو جان بوجھ کر سعودی کفیل روک رہا ہے حالانکہ وہ اپنی نجی دعوتوں میں ہر ہفتے فنکاروں کو بلا کر ان پر پیسے نچھاور کرتا ہے۔ سعودی عرب میں بے شک حالات اچھے نہیں ہیں اور اس ہفتے تو  دو ایسی خبریں آئیں ہیں جن کی وجہ سے تشویش مزید بڑھ گئی ہے۔

پہلی بات یہ ہے کہ غیر ملکی ملازمین کو نہ صرف ان کے واجبات کی ادائیگی روک دی گئی ہے بلکہ ان کو مکمل خوراک اور پانی  بھی فراہم نہیں کیا جا رہا۔ دور صحراؤں میں کام کرنے والے ملازمین کی یہ حالت زار بے شک سعودی عرب کی مالی حالت میں کمزوری کی نشانی ہے۔ تیل کی قیمتیں گرنے سے سعودی عرب کو شدید نقصان کا سامنا ہے۔

پہلے صرف چند محکموں میں اخراجات کی کمی ہوئی لیکن اب سرکاری محکموں میں تیزی سے کٹوتی ہو رہی ہے جس کی وجہ سے سعودی شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔ 70فیصد سرکاری ملازمین سعودی شہری ہیں اور اب اوور ٹائم سمیت ان سے کئی سہولیات  واپس لے لی گئیں ہیں۔

یہ حالات سعودی عرب کے لئے تشویشناک ہیں کیونکہ سعودی عرب کے کرپٹ سسٹم میں پیسے اور سہولیات کا لالچ دے کر ہی سلطنت کو قائم کیا گیا ہے۔ ایسے میں اگر لوگوں سے یہ عیاشی واپس لے لی گئی تو وہ ناراض ہوں گے۔ ناراضی کی صورت میں ملک کے سیاسی نظام کو بہت بڑا دھچکا لگ سکتا ہے۔ صرف 2015میں سرکاری اخراجات اور لوگوں کو نوازنے کی مد میں 120ارب ڈالر خرچ کیے گئے تھے۔

2015میں سعودی عرب کو 100ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔ ایسے میں بڑی بڑی تعمیراتی کمپنیوں کو ادائیگیاں روک دی گئیں۔ بن لادن جیسی کمپنی کے چیک بھی ادا نہیں کیے گئے۔ ایک وقت تھا کہ سعودی عرب میں کنسٹرکشن کمپنی کھولنا ہر ایک کا خواب تھا لیکن اب تیزی سے کمپنیاں سعودی عرب سے واپس آ رہی ہیں۔

سعودی عرب کی حکومت کو بے شک غیر ملکی ورکروں اور ملکی شہریوں سے کوئی خطرہ نظر نہیں آ رہا کیونکہ یہ سلطنت مخالفین کو بدترین انداز میں کچلنے کے لئے مشہور ہے۔ تاہم تیزی سے بدلتی جغرافیائی سیاست کی وجہ سے آل سعود پر دباؤ بڑھ رہا ہے۔

رواں ہفتے سرکاری کٹوتی سے صرف یمن جنگ میں شامل فوجیوں کو استثنیٰ حاصل ہے ۔ تاہم اس جنگ کا ایک سال بعد بھی کوئی اختتام نظر نہیں آ رہا۔ سعودی عرب ترکی اور قطر کی مدد کے باوجود شام سے بشار الاسد کو ہٹانے میں ناکام رہا ہے۔ادھر ایران بھی طاقت کے توازن کو اپنی جانب رکھنے میں کامیاب ہو گیا۔

سعودی عرب کے لئے سب سے بڑی ناکامی امریکا ہے۔ امریکا ہی سعودی سلطنت کے قیام کا ضامن تھا لیکن اب وہ بھی اس سے دور ہو رہا ہے۔ امریکی سینیٹ بھی فیصلہ کرنے والی ہے کہ انہیں نو گیارہ حملوں پر تحقیقات کے حوالےسے صدر کا ویٹو قبول  ہے یا نہیں۔ اس بات کا کوئی ثبوت تو نہیں کہ امریکا میں سعودی عرب کے خلاف کوئی مقدمہ چل پائے گا۔ تاہم یہ دیکھ کر اتنا کہا جا سکتا ہے کہ سعودی عرب اب تیزی سے کمزور ہو رہا ہے۔

انڈیپینڈنٹ پر پڑھیں

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: