سندھ اسمبلی میں سندھی کو قومی زبان قرار دینے کی قرارداد منظور کرلی گئی، ایم کیو ایم نے قرارداد کی بھرپور مخالفت کی، قرارداد پر بات کرنے کی اجازت نہ ملنے پر حکومتی وزرا نے واک آؤٹ کیا۔
اسمبلی میں قرارداد مسلم لیگ فنکشنل کی جانب سے نند کمار نے پیش کیا جب کہ پیپلز پارٹی نے بھی اس کے حق میں ووٹ دیا۔ ایم کیو ایم کی جانب سے قرارداد کی مخالفت کی گئی۔ متحدہ کے رکن اسمبلی سید سردار احمد نے کہا کہ قائد اعظم نے بتا دیا تھا ملک کی قومی زبان صرف اردو ہو گی، اب سندھی کو قومی زبان کا درجہ نہیں دیا جا سکتا۔
خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم کے ارکان خود سندھی بولتے اور پڑھتے ہیں، اس کی مخالفت نہیں کر سکتے لیکن سندھی کو قومی زبان قرار دینا وفاق کا کام ہے۔ ڈپٹی اسپیکر کی جانب سے سندھی زبان کے لئے پیش کی جانے والی قرارداد میں بات کرنے سے روکنے پرحکومتی اراکین ناراض ہوگئے اور ایوان سے واک آوٹ کر گئے ، واک آؤٹ کرنے والوں میں امداد پتافی، نواب تیمور ٹالپربھی شامل تھےبعد ازاں قرارداد میں ترمیم لانے پر اتفاق کرتے ہوئے بحث کو سمیٹ لیا گیا
ایوان میں تمام نجی اسپتالوں میں میڈیکو لیگل سینٹر کے قیام سے متعلق پی ٹی آئی کی ڈاکٹر سیما ضیا کی قراداد منظور کرلی گئی جب کہ کے الیکٹرک کے خلاف بھی قرارداد منظور کی گئی ،سندھ اسمبلی کا اجلاس بدھ کی صبح تک کے لئے ملتوی کردیا گیا۔