ہر شخص خود مالک،انسانی مستقبل

ہامش میکرائے(دی اینڈی پینڈنٹ)

آج تک ہم یہ دیکھتے آئے ہیں کہ کچھ لوگ نوکریاں بناتے ہیں اور باقی ان کے لئے کام کرتے ہیں لیکن شاید انسانی مستقبل ایسا نہیں ہو گا۔ انسانی مستقبل میں  ممکنہ طور پر ہر شخص خود اپنے کام کا مالک ہو گا۔

فارسٹر ریسرچ کے مطابق 2021تک امریکا میں 6فیصد نوکریاں ختم ہو جائیں گی۔ خود کار گاڑیاں، سری، کورٹنا جیسی اشیا پر نظر ڈالیں تو آپ کو اندازہ ہو گا کہ یہ بات درست ہے۔ انسانی نوکریاں تیزی سے ختم ہو رہی ہے۔ اگر آپ صحافی ہیں تو ذرا غور کریں کیونکہ صحافت کی نوکریاں بھی تیزی سے کم ہوں گی۔ یقیناً صحافی حضرات یہ پڑھ کر نفی میں سر ہلا دیں گے۔

بے شک نئی نوکریاں نکل رہی ہیں۔ نئی مارکیٹ بن رہی ہے لیکن اگر عالمی اعدادوشمار پر غور کیا جائے تو آپ کو معلوم ہو گا کہ دنیا بھر میں جو لوگ نئی نوکریوں پر منتقل ہو رہے ہیں، ان کی آمدنی کم ہو رہی ہے۔ بڑے بڑے پبلشرز اب انٹرنیٹ پر منتقل ہو رہے ہیں۔ انہیں مزید پرانے لوگوں کی ضرورت نہیں کیونکہ نئے اور سستے لوگ موجود ہیں۔

اس وقت خطرات کی بات تو ہو رہی ہے لیکن کوئی بھی معاشرہ بطور مجموعی ان خطرات سے نپٹنے کا نہیں سوچ رہا۔ اس کا مطلب حکومت نہیں بلکہ عوا م ہیں۔ میں گولڈ سیچ ’’گلوبل مارکیٹ‘‘کی ایک رپورٹ پڑھ رہا تھا۔ اس رپورٹ میں کہا گیاتھا کہ اب ہمیں انسانوں پر سرمایہ کاری کی ضرورت ہے۔

نوکریاں کئی صدیوں سے بدل رہی ہیں۔ انسانی وسائل کا استعمال زمین سے نکل کر مشین تک پہنچا۔ بہت سے شعبے فطری عمل کے تحت ختم ہو گئے۔ تاہم بچ جانے والے شعبوں میں بھی بے تحاشہ تبدیلی آئی۔ بورنگ مشین نے کاشت کاری کو بدل دیا۔ پہلے تو اس سے چندلوگوں نے فائدہ اٹھایا لیکن جب وسیع پیمانے پر اس کا استعمال کیا گیاتو پوری دنیا ہی بدل گئی۔

جہاں اس تبدیلی کا فائدہ پوری دنیا نے اٹھایا تو وہیں تبدیلی سے دور افراد کو مسائل کا سامنا رہا۔ لوگوں کی ایک بڑی تعداد پناہ گزینوں میں بدل گئی۔آج ہم ایک بار پھر تبدیلی کے دور سے گزر رہے ہیں اور جو لوگ اس سے دور ہوں گے، انہیں مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔

گولڈ سیچ کی رپورٹ میں کچھ اہم نکات ہیں جنہیں یہاں پیش کرنا انتہائی ضروری ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق انسان کو اب مزید عیاری کا مظاہرہ کرنا ہو گا اور دانش مندانہ ہنر سیکھنے ہوں گے۔ جیسے ربوٹس بات چیت اور جواب دہی میں ٹھیک نہیں ہیں۔ ایسے میں اس بات چیت کے عمل کوبہتر بنانے کا ہنر یا پھر اس میں دلال کا کردار ادا کرنے والوں کی طلب بڑھے گی۔

رپورٹ کے مطابق زبان دانی کے پروفیسرز کی مانگ تیزی سے ختم ہو رہی ہے۔ دنیا بھر میں بچے ایسی تعلیم حاصل کرنے میں زیادہ توجہ   نہیں دے رہے۔ اگر اس وقت ایسے پروفیسرز کی مدد نہ کی گئی تو ان کے لئے خود اپنی مہارت کو تبدیل کرنا ممکن نہیں ہو گا۔ ان لوگوں پر سرمایہ کاری کر کے انہیں آن لائن استاد بنایا جا سکتا ہے جہاں سے پارٹ ٹائم زبان کی تعلیم حاصل کرنے والے، لوگوں کو سکھائیں او رپیسے کمائیں۔ ایسے لوگوں کی مہارت کو صرف تھوڑا تبدیل کرنے کی ضرورت ہے۔

تاہم اس رپورٹ میں یہ بات نہیں کی گئی کہ شاید مستقبل میں تمام لوگ اپنا کاروبار خود کر رہے ہوں اور کوئی بھی نوکر نہ ہوں۔ یورپ کے کئی ممالک میں اب یہ مطالبہ زور پکڑ رہاہے  کہ کام کرنے والے لوگوں کو اپنے کاوربار کا حق دیا جائے ۔ اس حوالے سے قانون سازی کرانے کے لئے بہت سی این جی اوز بھی کام کر رہی ہیں تاکہ کنٹریکٹ سے کاروبار کی شرط کو نکالا جا سکے۔

کسی کو بھی اندازہ نہیں کہ مستقبل کی نوکریاں کیسی ہوں گی۔ لوگ اس حوالے سے اندازے لگا رہے ہیں لیکن یہ بات انتہائی اہم ہے کہ انٹرنیٹ کی مدد سے دنیا بھر کے لوگ ہزاروں نوکریاں حاصل کر رہے ہیں۔ وہ اپنا کاروبار کر رہے ہیں۔ شاید وہ وقت قریب ہے کہ اس کی مدد سے دنیا بھرمیں نوکر اور ملازم کی روش ہی بد ل جائے اور سب اپنے ملازم خود ہوں۔

یقیناً اوبر جیسی کمپنیاں ہمیں یہ مواقع فراہم کر رہی ہیں جہاں ایک انسان اپنی ٹیکسی لے کر اپنا کاروبار شروع کر دیتا ہے لیکن ابھی معاشرہ اس نظریے پر پوری طرح  عمل درآمد نہیں کر پایا۔

x

Check Also

امریکا، ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

ڈرون سے گردے کی اسپتال میں ڈیلیوری

امریکی شہربالٹی مورمیں ڈرون کی مدد سے ڈونر کا گردہ مریض تک پہنچا دیا گیا، ...

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

کتاب میں کسی کھلاڑی کی کردار کشی نہیں کی، آفریدی

قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنی ...

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ماریا شراپوا اٹالین ٹینس سے دستبردار

ٹینس پلیئر ماریا شراپووا کے فینز کیلئے بری خبر ، وہ اب تک کاندھے کی ...

%d bloggers like this: